رپورٹ: سید عدیل زیدی
امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے غزہ پر جاری صیہونی ننگی جارحیت کے تناظر میں گذشتہ دنوں ایران، ترکیہ اور قطر کا سات روزہ اہم دورہ کیا، اس موقع پر انہوں نے اہم شخصیات سے ملاقاتیں کیں اور فلسطینیوں پر ڈھائے جانے والے اسرائیلی مظالم کے حوالے سے مسلم امہ کو عملی کردار ادا کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے اس مسئلہ کے حل کے حوالے سے جماعت اسلامی کی ممکنہ کوششوں کی پیشکش کی۔ امیر جماعت اسلامی اپنے دورے کے آغاز میں پہلے ایران پہنچے، جہاں انہوں نے ایران کے اعلیٰ عہدیداروں اور شخصیات سے اہم ملاقاتیں کیں۔ اس دورے میں جماعت اسلامی امور خارجہ کے مسئول اور سابق امیر جماعت اسلامی قاضی حسین احمد کے فرزند آصف لقمان قاضی اور سابق ایم این اے صابر حسین اعوان بھی ان کے ہمراہ تھے۔ سراج الحق نے تہران میں مجمع التقریب المذاہب الاسلامی کے سیکرٹری جنرل آیت اللہ ڈاکٹر حمید شہریاری اور ادارہ دفاع از ملت آیت اللہ رحیمیان سے ملاقات کی، اس موقع پر غزہ کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ سراج الحق نے اس ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ نازک ترین صورتحال میں اسلامی دنیا کے حکمران متحد ہوکر مظلوم فلسطینیوں کی مدد نہیں کریں گے تو امت اور تاریخ ان کا احتساب کرے گی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ حکومتوں کی خاموشی مسلمان عوام کے غیض و غضب کو دعوت دینے کے مترادف ہے، او آئی سی ممالک کا سربراہی اجلاس بلایا جائے، بیانات اور قراردادوں کی بجائے غزہ کو بچانے کے لیے عملی اقدامات کیے جائیں۔ انہوں نے تہران میں حماس کے مرکزی ترجمان ڈاکٹر خالد قدومی سے بھی ملاقات کی۔ ڈاکٹر خالد قدومی نے سراج الحق کو غزہ کی تازہ صورتحال کے بارے میں آگاہ کیا۔ اسی طرح امیر جماعت نے اہل پاکستان کی جانب سے اہل غزہ کے لیے اپنے جذبات کا اظہار کیا۔ علاوہ ازیں امیر جماعت اسلامی نے رہبر انقلاب اسلامی ایران آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای کے مشیر برائے امور خارجہ آیت اللہ آغا قمی اور دیگر رہنماؤں سے بھی ملاقاتیں کیں۔ اس موقع پر سراج الحق کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی قدر مشترک اور درد مشترک کی بنیادوں پر امت کے اتحاد کی جدوجہد کر رہی ہے، تمام اسلامی ممالک متحد ہو کر اسرائیل کی سفاکیت روکیں، ایک ماہ گزر گیا، غزہ جل رہا ہے۔ عالمی برادری، او آئی سی اسرائیل کو لگام ڈالنے میں ناکام ہوگئے ہیں۔ سراج الحق نے اس دورہ کے دوران ایران کے کئی ایک اہم سیاسی اور حکومتی دفاتر کا بھی دورہ کیا۔
جن میں ایران کی پارلیمنٹ کے اراکین پر مشتمل مجمع دفاع فلسطین کا دورہ بھی شامل تھا، انہوں نے ایران کی وزارت خارجہ سے منسلک تھنک ٹینکس اور مرکز مطالعات کا دورہ اور ان کے سربراہان سے ملاقات بھی کیں۔ امیر جماعت اسلامی نے اپنے وفد کے ہمراہ رہبر کبیر انقلاب اسلامی ایران امام خمینی (رہ) کے گھر اور اس سے متصل حسینیہ جماران کا بھی دورہ کیا اور مہمانوں کی ڈائری میں اپنے تاثرات قلمبند کیے۔ اس دورے کے دوران امیر جماعت اسلامی نے امام خمینی (رہ) کے اشعار اور کلام میں خصوصی دلچسپی ظاہر کی اور مسئولین نے ان کو دیوان امام خمینی کا تحفہ دیا۔ اس کے بعد امیر جماعت اسلامی نے مزار امام خمینی کا دورہ کیا اور وہاں نماز بھی ادا کی۔ امیر جماعت اسلامی بہشت زہراء بھی گئے، جہاں انہوں نے انقلاب اسلامی اور دفاع مقدس کے شہداء کی قبروں پر حاضری دی۔ اس دورے کے دوران کئی ایک شخصیات سے ملاقات کے علاوہ امیر جماعت اسلامی نے تہران میں موجود کئی ملکی و بین الاقوامی ٹی وی چینلز کو بھی انٹرویو دیئے۔ جماعت اسلامی کا وفد مشہد مقدس بھی گیا، جہاں اس وفد نے روضہ حضرت امام رضا علیہ السلام پر حاضری دی۔
امیر جماعت اسلامی سراج الحق دورہ ایران مکمل کرنے کے بعد ترکیہ پہنچے، جہاں انہوں نے ترک پارلیمنٹ کے سپیکر ڈاکٹر نعمان قرتولموش سے ملاقات کی، اس موقع پر غزہ کی تازہ صورتحال پر تبادلہ خیال ہوا۔ سراج الحق نے غزہ کو بچانے کے لیے ترکیہ سمیت مسلم ممالک کی حکومتوں کے مشترکہ کردار پر زور دیا۔ جماعت اسلامی کے ڈائریکٹر امور خارجہ آصف لقمان قاضی اور ترک حکام بھی اس ملاقات میں موجود تھے۔ علاوہ ازیں سراج الحق نے سعادت پارٹی ترکیہ کے سربراہ تمل کرم اللہ اوغلو سے پارٹی ہیڈکوارٹر میں ملاقات کی، اس ملاقات میں دونوں ممالک اور تحریکات اسلامی کے درمیان تعلقات اور غزہ کی صورتحال پر تبادلہ خیال اور مشترکہ لائحہ عمل اختیار کرنے پر اتفاق کیا گیا۔ سراج الحق کی نیو رفاہ پارٹی ترکیہ کے صدر اور سابق وزیراعظم ترکیہ نجم الدین اربکان کے صاحبزادے ڈاکٹر فاتح اربکان سے بھی ملاقات ہوئی، اس ملاقات کا مرکزی نقطہ غزہ کی صورتحال ہی رہا۔ امیر جماعت اسلامی نے ترک پارلیمنٹ کی فلسطین کمیٹی کے چیئرمین ڈاکٹر حسن توران سے پارلیمنٹ ہاؤس میں ملاقات کی اور غزہ کی صورتحال پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے حکومتی سطح پر ٹھوس اقدامات پر زور دیا۔
امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے ترکیہ کی سلطان فاتح مسجد کے باہر غزہ سے اظہار یکجہتی کے لیے منعقدہ ایک تقریب میں بھی شرکت کی، اس موقع پر انہوں نے خطاب کیا اور ترکیہ میں مقیم پاکستانی کمیونٹی سے ملاقات بھی کی۔ علاوہ ازیں انہوں نے استنبول میں اتحاد العالمی لعلماء المسلمین کے زیراہتمام غزہ کی صورتحال پر اجلاس میں شرکت کی۔ اس موقع پر مختلف ممالک سے اسلامی تحریکات کے قائدین موجود تھے۔ اجلاس میں غزہ کے حوالے سے مشترکہ حکمت عملی اختیار کرنے پر تبادلہ خیال اور اتفاق کیا گیا۔ امیر جماعت اسلامی نے اپنے دورہ ترکیہ کے دوران الاتحاد العالمی لعلماء المسلمین کے زیراہتمام سلطان فاتح مسجد کے سامنے غزہ سے اظہار یکجہتی کے لیے منعقدہ مارچ سے بھی خطاب کیا۔ اس موقع پر اتحاد کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر علی محی الدین قرہ داغی اور دیگر اسلامی تحریکات کے رہنماء بھی موجود تھے۔ امیر جماعت اسلامی نے استنبول میں اخوان المسلمون کے قائم مقام مرشد عام ڈاکٹر صلاح عبد الحق سے بھی ملاقات کی، اس موقع پر دونوں اسلامی تحریکات کے درمیان تعلقات و تعاون اور غزہ کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
دورہ ترکیہ مکمل کرنے کے بعد امیر جماعت اسلامی سراج الحق جماعت اسلامی امور خارجہ کے مسئول آصف لقمان قاضی اور سابق ایم این اے صابر حسین اعوان کے ہمراہ قطر پہنچے، جہاں انہوں نے دوحہ میں مقیم حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ اور حماس کی دیگر مرکزی قیادت سے اہم ملاقات کی۔ اس ملاقات میں غزہ کی تازہ ترین صورتحال اور اسرائیل کے انسانیت سوز مظالم کے حوالے سے تفصیلی بات چیت کی گئی۔ اس موقع پر اسماعیل ہنیہ نے امیر جماعت اسلامی سراج الحق کو غزہ کی موجودہ صورت حال پر مکمل بریفنگ دی۔ اسماعیل ہنیہ نے فلسطین کی مکمل حمایت کرنے پر جماعت اسلامی اور پاکستانی قوم کا شکریہ ادا کیا۔ ملاقات میں حماس کے سابق سربراہ خالد مشعل بھی موجود تھے۔ قطر میں اس ملاقات کے بعد امیر جماعت اسلامی سراج الحق تین اسلامی ممالک کے اس سات روزہ دورہ کے بعد وطن واپس پہنچ گئے۔ وطن واپسی نے انہوں نے میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے اپنے اس دورے کو انتہائی کامیاب قرار دیا اور بتایا کہ انہوں نے امت مسلمہ غزہ کے مسئلہ پر غمزدہ ہے، لیکن مسلم حکمرانوں کو ایک پیج پر آکر اس حوالے سے اپنا عملی کردار ادا کرنا ہوگا۔