0
Monday 13 May 2024 19:06

ایران کی خارجہ پالیسی

ایران کی خارجہ پالیسی
تحریر: شاہ ابراہیم

 اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے تعامل اور تعاون کے لیے ایران عرب مذاکرات کے تیسرے اجلاس میں تاکید کی ہے کہ ایران خطے کے ممالک کے درمیان افہام و تفہیم اور یکجہتی کو فروغ دینے اور اسے گہرا کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ ایران اور عرب مذاکرات کا تیسرا اجلاس اتوار 12 مئی کو وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان اور دیگر مفکرین اور سیاسی شخصیات کی موجودگی میں منعقد ہوا، جس کی میزبانی ایران کی اسٹریٹجک کونسل برای خارجہ تعلقات نے کی۔ایران کے وزیر خارجہ نے اس ملاقات میں کہا ہے کہ ہمسایہ ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات کی پالیسی کی بنیاد پر ایران نے اپنے تمام پڑوسیوں، عالم اسلام اور عرب دنیا کے ساتھ تعلقات کو فروغ دینے کی کوششیں کی ہیں اور اس کی ایک مثال ریاض اور تہران کے درمیان تعلقات کی بحالی ہے۔

ایران کے وزیر خارجہ نے فلسطین کے بارے میں ایران کے موقف کے بارے میں کہا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے برسوں پہلے  فلسطین میں جمہوری ریفرنڈم کا منصوبہ پیش کیا، اسے بحران کے سیاسی حل کے طور پر اقوام متحدہ میں رجسٹر بھی کرایا اور مسئلہ فلسطین کو اسلامی دنیا کا کشش ثقل قرار دیا۔ حالیہ برسوں میں اسلامی جمہوریہ ایران کے حکام نے ہمیشہ اپنی خارجہ پالیسی میں پڑوسیوں کے ساتھ تعلقات کو ترجیح دینے پر زور دیا ہے۔ ایران نے خطے میں استحکام اور سلامتی کے قیام میں اہم اور فیصلہ کن کردار ادا کیا ہے اور ملک کی مسلح افواج کی موجودگی نے کسی نہ کسی طرح کشیدگی کو پرسکون اور کم کیا ہے۔ ایران کے قانون نافذ کرنے والے اداروں اور فوجی دستوں کا کردار دہشت گرد گروہوں کی نقل و حرکت کا مقابلہ کرنے میں موثر رہا ہے اور ایران کی مسلح افواج کے کردار سے یہ گروہ اور ان کے مغربی حامیوں کی سازشوں کو آگے بڑھانے اور خطے میں کشیدگی اور عدم تحفظ پیدا کرنے میں ناکامی ہوئی ہے۔

حالیہ برسوں میں وائٹ ہاؤس کی حمایت کرنے والی یورپی حکومتوں نے دہشت گرد گروہوں کی حمایت کرکے خطے میں عدم استحکام کے تسلسل میں موثر کردار ادا کیا اور عراق، افغانستان اور شام میں امریکی فوج کی مداخلت پسندانہ موجودگی نے ان علاقوں میں عدم تحفظ کو بڑھاوا دیا، جس کی وجہ سے دہشت گرد گروہوں کو پھلنے پھولنے کے مواقع فراہم ہوئے۔ اسلامی جمہوریہ ایران نے اپنی خارجہ پالیسی کے تناظر میں بھی خطے سے غیر ملکی افواج کے انخلاء کی ضرورت پر تاکید کی ہے اور مسائل کا واحد حل علاقائی ممالک کے تعاون اور علاقائی ممالک کے اندرونی معاملات میں غیر ملکیوں کی عدم مداخلت کو قرار دیا ہے۔

ایران نے اپنی پالیسیوں کے تسلسل میں سیاسی اور اقتصادی سمیت دوسرے شعبوں میں خطے کے ممالک اور اپنے پڑوسیوں کے ساتھ تعاون کو وسعت دینے کی ہمیشہ ترغیب اور حوصلہ افزائی کی ہے۔ تہران میں سعودی عرب کے سفارت خانے کا دوبارہ کھلنا علاقائی تعاون کو بڑھانے اور خطے کے ممالک کے ساتھ مختلف اقتصادی، سیاسی اور ثقافتی شعبوں میں تعلقات کی توسیع کے لیے ایران کے نئے انداز کو ظاہر کرتا ہے۔ علاقائی تعلقات کو ترجیح دینا غیر ملکیوں کی مداخلت کو کم کرنے اور سرمایہ کاری کی رفتار بڑھانے کے لیے ایک موثر عنصر ہے، کیونکہ مغربی کمپنیوں، بینکوں اور اداروں کی خود غرضی سب پر عیاں ہوچکی ہے، وہ خاص طور پر مغربی ایشیا میں صرف منافع خوری اور وسائل کے غلط استعمال پر توجہ مرکوز کرتے ہیں اور یہی ان کے بنیادی مقاصد رہے ہیں۔

اسلامی انقلاب کے بعد ایران کا ایک اہم اور متاثر کن نقطہ نظر فلسطینی عوام کے حقوق کا دفاع رہا ہے، جسے اسلامی جمہوریہ ایران کی خارجہ پالیسی کے اہم اصولوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ غزہ میں صیہونی حکومت کے حالیہ جرائم اور بین الاقوامی قوانین و انسانی اصولوں کی بے توقیری نے خطے کے ممالک کے لیے اس جعلی حکومت کے خلاف ایران کے مؤقف کو درست ثابت کردیا ہے۔ صیہونی حکومت کے جرائم کا مقابلہ کرنا، تعاون کو وسعت دینا، صیہونیوں کا مقابلہ کرنے کے لیے علاقائی تعاون پر زیادہ توجہ دینا اور پڑوسیوں کے ساتھ تعاون کے اصولوں پر بھروسہ کرنا تہران کی خارجہ پالیسی کی ترجیحات میں شامل ہے، جس کا آج خطے اور دنیا کے مختلف ممالک کی طرف سے خیرمقدم کیا جا رہا ہے۔
خبر کا کوڈ : 1134853
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش