اسلام ٹائمز۔ سپریم کورٹ آف انڈیا نے بدھ کو مرکزی وزارت داخلہ کو ہدایت دی کہ وہ تین ماہ کے اندر اندر پولیس اہلکاروں کی میڈیا بریفنگ کے بارے میں ایک جامع دستور العمل تیار کرے۔ سی جے آئی ڈی وائی چندر چوڑ، جسٹس پی ایس نرسمہا اور جسٹس منوج مشرا کی بنچ نے تمام ریاستوں کے پولیس ڈائریکٹر جنرلز (ڈی جی پی) کو ہدایت دی کہ وہ دستور کے لئے اپنی تجاویز پیش کریں۔ مزید عدالت نے ہدایت کی کہ اس معاملے میں قومی انسانی حقوق کمیشن (این ایچ آر سی) کے ان پٹ پر غور کیا جائے۔
عدالت نے اس سے قبل سینئر ایڈووکیٹ گوپال شنکرارائنن کو معاون کیوری کے طور پر مقرر کیا تھا۔ شنکرارائنن نے تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں ایک سوالنامہ تقسیم کیا تھا، ان میں سے کچھ کے جوابات موصول ہوئے تھے۔ مزید برآں، پیپلز یونین فار سول لبرٹیز کی طرف سے تبصرے پیش کئے گئے، جو اس کیس میں درخواست گزاروں میں سے ایک ہے۔ سینئر ایڈووکیٹ نے سفارش کی کہ اگرچہ میڈیا کو رپورٹنگ سے نہیں روکا جا سکتا لیکن معلومات کے ذرائع جو اکثر سرکاری ادارے ہوتے ہیں کو ریگولیٹ کیا جا سکتا ہے۔ اس نقطہ نظر کا مقصد واقعات کے متعدد ورژنز کو میڈیا میں پیش کرنے سے روکنا ہے، جیسا کہ پچھلے معاملات میں ہوا ہے۔
دراصل سپریم کورٹ فوجداری مقدمات میں پولیس کی جانب سے میڈیا بریفنگ کے لئے رہنما اصول طے کرنے کے معاملے کی سماعت کر رہی تھی۔ سماعت کے دوران سی جے آئی ڈی وائی چندر چوڑ نے کہا کہ میڈیا ٹرائل سے انصاف کی انتظامیہ متاثر ہو رہی ہے۔ پولیس میں حساسیت لانے کی ضرورت ہے۔ اس بات کا فیصلہ کرنے کی ضرورت ہے کہ تحقیقات کی تفصیلات کس مرحلے پر ظاہر کی جائیں۔ یہ ایک بہت اہم مسئلہ ہے کیونکہ اس میں متاثرین اور ملزمان کے مفادات کے ساتھ ساتھ بڑے پیمانے پر عوام کا مفاد بھی شامل ہے۔ جرائم سے متعلقہ معاملات کی میڈیا رپورٹنگ میں عوامی دلچسپی کے بہت سے پہلو شامل ہوتے ہیں۔ بنیادی سطح پر، تقریر اور اظہار کا بنیادی حق براہ راست میڈیا کے خیالات اور خبروں کو پیش کرنے اور نشر کرنے کے حق کے تناظر میں شامل ہے۔ ہمیں میڈیا ٹرائل کی اجازت نہیں دینی چاہیئے۔ چیف جسٹس چندرچوڑ نے حکومت سے کہا ہے کہ وہ تین ماہ میں میڈیا بریفنگ کے لئے پولیس کو تربیت دینے کے لئے رہنما اصول وضع کرے۔