اسلام ٹائمز۔ تسنیم نیوز ایجنسی کے مطابق شام کے وزیر خارجہ فیصل المقداد نے ملک کے بعض حصوں پر امریکہ اور ترکی کے ناجائز قبضے نیز مغربی ممالک کی جانب سے شام کے خلاف غیرقانونی اقتصادی پابندیوں کو جلاوطن شہریوں کی وطن واپسی میں بڑی رکاوٹ قرار دیا ہے۔ وہ اپنے لبنانی ہم منصب عبداللہ بوحبیب سے ٹیلی فون پر بات چیت کر رہے تھے۔ فیصل المقداد نے کہا کہ ان کا ملک اپنے تمام شہریوں کی وطن واپسی کا خیرمقدم کرتا ہے اور اس مقصد کیلئے مناسب سہولیات فراہم کرنے کیلئے بھی تیار ہے۔ لیکن فی الحال اس میں جو چیز سب سے بڑی رکاوٹ بنی ہوئی ہے وہ ترکی اور امریکہ کی جانب سے شام کے بعض حصوں پر ناجائز قبضہ ہے۔ اسی طرح دشمن مغربی ممالک کی جانب سے غیرقانونی ظالمانہ اقتصادی پابندیوں کے منفی اثرات بھی اس میں رکاوٹ ہیں۔ شام کے وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ جلاوطن شہریوں کی وطن واپسی میں موجود تمام رکاوٹیں دور کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ شام حکومت تمام جلاوطن شہریوں کی وطن واپسی چاہتی ہے اور اسے ممکن بنانے کیلئے اپنی پوری کوشش جاری رکھے گی۔
لبنان کی وزارت خارجہ نے ایک بیانیہ جاری کیا جس میں کہا گیا ہے کہ عبداللہ بوحبیب کی جانب سے شام کے وزیر خارجہ سے ٹیلی فونک بات چیت لبنان کی وزراء کونسل کی ہدایت پر انجام پائی ہے جس کا مقصد لبنان سے ایک سرکاری وفد کو شام مہاجرین کی وطن واپسی کیلئے بات چیت کرنے کیلئے شام روانہ کرنا ہے۔ لبنان کے وزیر خارجہ عبداللہ بوحبیب اس سے پہلے بتا چکے تھے کہ وہ اس وفد کی سربراہی چھوڑنے کا ارادہ رکھتے ہیں جس نے مہاجرین کی وطن واپسی کیلئے شام کا دورہ کرنا ہے لیکن شام کے وزیر خارجہ سے ٹیلی فونک بات چیت کے دوران انہوں نے کہا کہ عنقریب ایک اعلی سطحی حکومتی وفد کے ہمراہ شام کا دورہ کریں گے۔ شام کے وزیر خارجہ نے لبنانی وزیر خارجہ اور سرکاری وفد کے دورے کا خیرمقدم کیا اور اس بات پر زور دیا کہ شام حکومت دوطرفہ مفادات کیلئے ہر قسم کے تعاون کیلئے تیار ہے۔ 2022ء کے آخر میں لبنان سے شام مہاجرین کی وطن واپسی کا پہلا مرحلہ شروع ہوا جس میں دو گروپ لبنان سے شام واپس چلے گئے۔ دوسری طرف مغربی ممالک کے تعاون سے اقوام متحدہ نے اس بارے میں جو اقدامات انجام دیے ہیں وہ لبنان سے شام مہاجرین کی وطن واپسی میں رکاوٹ بن گئے ہیں۔