اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے اہل کراچی سے اپیل کی ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات قیمتوں میں ظالمانہ اضافے، بجلی کے بھاری بلوں و ٹیکسوں میں کمی نہ کرنے، جاگیرداروں پر ٹیکس لگانے کے بجائے سارا بوجھ عوام پر ڈالنے اور حکمرانوں، وزیروں، اعلیٰ افسران اور طبقہ اشرافیہ کو دی جانے والی مراعات اور مفت بجلی و پیٹرول ختم نہ کرنے کے خلاف منگل 19 ستمبر کو شام 5 بجے شہر بھر میں سڑکوں پر نکلیں، موٹر سائیکل سوار اور کار سوار اپنی گاڑیاں بند کرکے بھرپور احتجاج کریں، اپنے اور اپنے بچوں کے بہتر مستقبل کے لیے ظالم اور کرپٹ حکمران طبقے کے خلاف مکمل اتحاد و یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے ان سے نجات حاصل کرنے کے لیے پر امن و منظم مزاحمت اور جدو جہد کریں، احتجاج کے دوران اگر کوئی ایمبولینس ہو تو اس کے گزرنے کا راستہ ضرور بنائیں۔
انہوں نے کہا کہ کراچی منی پاکستان ہے، یہاں ملک کے ہر علاقے اور زبان بولنے والے رہتے ہیں، کراچی جاگتا ہے تو پورا ملک جاگتا ہے، کراچی کے عوام منگل کے روز ایسی بھر پور آواز اُٹھائیں اور احتجاج کریں کہ اس کی گونج نہ صرف اسلام آباد بلکہ عالمی سطح تک پہنچے۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ عوام پر بجلی و پیٹرول بم گرانے، بڑھتی ہوئی مہنگائی اور اس کے ذمہ دار حکمرانوں سے نجات کے لئے جماعت اسلامی کی احتجاجی تحریک ملک بھر میں جاری ہے، سراج الحق کی اپیل پر چاروں گورنر ہاؤسز پر دھرنے دیئے جا رہے ہیں، کراچی میں منگل کو شہر کے 15 مقامات پر احتجاجی مظاہرے بھی کئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ نگراں حکومت اور سابقہ پی ڈی ایم سمیت ماضی کی ہر حکومت نے ملک اور قوم کو آئی ایم ایف کے قرضوں میں جکڑا اور سارے قرضے اپنی نا اہلی و کرپشن کی نذر کر دیئے، حکمران ٹولے کے حالات تو بہتر ہوئے لیکن عوام کی حالت زار میں کوئی بہتری نہ آئی، نااہل اور کرپٹ حکمرانوں نے ملک کو ڈیفالٹ کے چکر میں 25 کروڑ عوام کو ڈیفالٹ کردیا۔
انہوں نے کہا کہ غریب اور متوسط طبقے کی قوت برداشت جواب دے چکی ہے، حکمرانوں کی عیاشیاں، شاہ خرچیاں، مفت بجلی، پیٹرول اور دیگر سہولتیں و مراعات عوام کے خون پیسنے کی کمائی اور ان کا خون نچوڑ کر پوری کی جاتی ہیں، ان حکمرانوں کو عوام کے مسائل، مشکلات اور پریشانیوں کا کوئی علم نہیں، جاگیردار طبقہ جو کسی نہ کسی پارٹی کی ملی بھگت سے ہر حکومت میں شامل رہتا ہے اس نے پورے سال میں صرف 4 ارب روپے ٹیکس دیا جبکہ ملازمت پیشہ طبقے نے 264 ارب روپے کا ٹیکس ادا کیا، اگر اس جاگیردار طبقے سے بھی ٹیکس لیا جائے تو بجلی و پیٹرول کی قیمتیں آدھی ہوسکتی ہیں، صورتحال یہ ہے کہ نہ صرف عوام اور متوسط طبقہ بدحال ہے بلکہ تاجر و صنعت کار بھی پریشان ہیں، معیشت اور کاروبار تباہ اور صنعتیں بند ہو رہی ہیں، عوام کے ساتھ ساتھ تاجر بھی احتجاج کر رہے ہیں۔