اسلام ٹائمز۔ یمن کی انصاراللہ تحریک کے ترجمان نے اس بات پر زور دیا کہ اسرائیلی بحری جہاز کو یرغمال بنانا ایک ایسی کارروائی ہے، جس سے یمنی مسلح افواج کی غزہ میں مزاحمت کی حمایت میں لڑائی میں شامل ہونے کی سنجیدگی کا پتہ چلتا ہے۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے خبر رساں ادارے فارس نیوز کے مطابق یمن کی تحریک انصاراللہ کے ترجمان "محمد عبدالسلام" نے غزہ میں مزاحمت کی مدد کے مقصد سے جنگ میں شامل ہونے کے لیے ملک کی مسلح افواج کی سنجیدگی کا اعلان کیا۔ "المیادین" نیٹ ورک نے اتوار (کل) باخبر ذرائع کے حوالے سے اطلاع دی ہے کہ یمنی بحریہ نے بحیرہ احمر میں ایک اسرائیلی بحری جہاز کو پکڑنے میں کامیابی حاصل کی ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق اس جہاز پر 52 افراد موجود تھے، جن سب کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
المیادین نے مزید کہا کہ اس جہاز کے عملے اور اس میں موجود تمام افراد سے ان کی قومیت کا تعین کرنے کے لیے پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔ اس سلسلے میں عبدالسلام نے کہا کہ اسرائیلی جہاز کو یرغمال بنانا ایک عملی اقدام ہے، جو غزہ میں مزاحمت کی مدد کے مقصد کے ساتھ جنگ میں شامل ہونے کے لیے مسلح افواج کی سنجیدگی کو ثابت کرتا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ تنازع کا دائرہ نہ بڑھانے کی خواہش کا انحصار غزہ کی پٹی کے خلاف اسرائیلی جارحیت کے خاتمے پر ہے۔ "العھد" ویب سائٹ کے مطابق یمن کی انصار اللہ تحریک کے ترجمان نے یہ بھی کہا کہ دنیا کو سمجھ لینا چاہیئے کہ غزہ میں صیہونی دشمن کے جرائم حد سے گزر چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس دنیا کے ہر آزاد شخص پر فرض ہے کہ وہ غزہ کے خلاف اسرائیل کی جارحیت کو روکنے کے لیے اقدام کرے، کیونکہ ایسی دنیا میں مذمت کے بیانات بے کار ہیں، جو صرف طاقت کی زبان سمجھتی ہے۔