اسلام ٹائمز۔ ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے خبرنگاروں کے ساتھ ہفتہ وار ملاقات میں خطے کی تازہ ترین صورتحال پر روشنی ڈالتے ہوئے اسلامی جمہوریہ ایران کی خارجہ پالیسی کی وضاحت کی ہے۔ اس دوران عالمی یوم اطفال کے حوالے سے ناصر کنعانی نے غزہ کے 5 ہزار سے زائد شہید بچوں کی ارواح کو خراج تحسین پیش کیا اور دسیوں ہزار فلسطینی زخمیوں کی جلد شفایابی کے لئے دعا کی اور زور دیتے ہوئے کہا کہ اجکل فلسطینی بچوں کے لئے انتہائی سخت ایام ہیں جن پر ہمارا قلب غمگین اور اس ابتر صورتحال پر داغدار ہے کہ جس سے مظلوم فلسطینی بچے گزر رہے ہیں۔ انہوں نے عراق میں امریکی فوجی اڈوں پر جاری عراقی مزاحمتی محاذ کے روزافزوں حملوں کے بارے تاکید کی کہ خطے کے مزاحمتی گروہ ایران کے ماتحت ہیں اور نہ ہی وہ ایران سے دستور لیتے ہیں! انہوں نے کہا کہ یہ مزاحمتی گروہ اپنی قوموں و حکومتوں کی نمائندگی کرتے ہیں جبکہ امریکی حکومت کو ایران پر الزامات عائد کرنے کے بجائے اس بات کی مزید باریک بینی سے تحقیق کرنی چاہیئے کہ دنیا کی اقوام بالآخر اس سے نفرت کیوں کرتی ہیں! انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے پاس خطے میں ایسے کوئی پراکسی گروہ موجود نہیں کہ جن پر وہ اپنا حکم چلا سکے جبکہ موجودہ صورتحال امریکی حکومت کی حمایت یافتہ غاصب صیہونی رژیم کے پورے خطے میں جاری جرائم کا ہی ردعمل ہے۔
غاصب صیہونی حکام کے جنگی جرائم پر ان کے خلاف قانونی کاروائی سے متعلق ایک سوال کے جواب میں ناصر کنعانی نے تاکید کی کہ غاصب صیہونی رژیم نے گذشتہ 40 دنوں کے دوران بارہا و مسلسل ان گنت جنگی جرائم کا ارتکاب کیا ہے جن میں نسل کشی، انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی کرتے ہوئے فلسطین و غزہ کے باسیوں کے ایک بڑے حصے کو جبری طور پر نقل مکانی کرنے پر مجبور کرنا، بڑے پیمانے پر سنگین جنگی جرائم کا ارتکاب، فوجی و غیر فوجی شہریوں کے درمیان فرق کئے بغیر تمام لوگوں سمیت عام شہریوں کو اجتماعی سزا دینا، ردعمل کے اصول میں تناسب کو نظر انداز کرنا اور وسیع قتل عام خصوصا ان 15 ہزار سے زائد عام شہریوں کا قتل عام شامل ہے کہ جن میں؛ اقوام متحدہ، اقوام متحدہ کی آبادی کی تنظیم اور عالمی ریڈ کراس آرگنائزیشن کے اعدادوشمار کے مطابق، 70 فیصد سے زائد بچے و خواتین شامل ہیں۔۔ یہ سب اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ غاصب صیہونی رژیم نے مختلف اقسام کے سنگین جنگی جرائم کا کھلم کھلا ارتکاب کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ قانونی نقطہ نظر سے ان جرائم سے نمٹنے کے لئے بین الاقوامی فوجداری عدالت کو دائرہ اختیار کے حوالے سے کوئی مشکل درپیش نہیں جبکہ اس غاصب رژیم کے متعدد حکام کے خلاف بین الاقوامی فوجداری عدالت میں کئی سالوں سے مقدمات بھی چل رہے ہیں اور خوش قسمتی سے حالیہ دنوں میں متعدد حکومتوں نے بھی اس عدالت میں غاصب صیہونی حکام کے خلاف شکایات درج کی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بحیثیت ایران، ہم اس خیال کی حمایت کرتے ہیں اور ہم نے مختلف اجلاسوں میں یہ مطالبہ کئی بار اٹھایا بھی ہے۔
ناصر کنعانی نے کہا کہ ہم نے مذکورہ عدالت سے درخواست کی یے کہ وہ موصول ہونے والی شکایات کو زیر غور لائے اور توقع ہے کہ یہ عدالت اپنی ذمہ داری پوری کرے گی باوجود اس کے کہ اس عدالت نے اپنی ماضی کی کارکردگی کے ریکارڈ میں اب تک کامیاب و تسلی بخش کارکردگی نہیں دکھائی اور کچھ مقدمات میں جانبدارانہ طرز عمل اپنایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب اس عدالت سے کی گئی درخواستوں کے مطابق، بین الاقوامی فوجداری عدالت کو اپنی اصلی ذمہ داری کی انجام دہی کے حوالے سے اپنی اہلیت و ساکھ ثابت کرنے کی بابت ایک سنگین امتحان کا سامنا ہے جبکہ بہت سے وکلاء سمیت بین الاقوامی ماہرین اس بات پر تاکید کر رہے ہیں کہ غاصب صیہونی رژیم نے جنگی جرائم کا کھلم کھلا ارتکاب کیا ہے جن میں غزہ کی عوام کی خلاف ہر قسم کے سنگین جنگی جرائم شامل ہیں اور اس حوالے سے بطور کافی ثبوت بھی موجود ہیں۔
ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ اسلامی تعاون تنظیم کو پیش کردہ اپنی تجاویز اور سربراہی اجلاس کی قرارداد میں، اسلامی جمہوریہ ایران نے ان دستاویزات کو مرتب کرنے کے لئے ایک کمیٹی کے تقرر کا مطالبہ کیا ہے جو اس عدالت سمیت بین الاقوامی عدالتوں کے سامنے پیش کی جائیں گی اور ہم امید رکھتے ہیں کہ بین الاقوامی فوجداری عدالت اپنی اصلی ذمہ داریوں کے دائرہ کار میں اپنے غیر جانبدارانہ و منصفانہ طرز عمل کو ثابت کرتے ہوئے جنگی مجرموں کے خلاف مقدمات چلائے گی! اس حوالے سے اپنی گفتگو کے آخر میں انہوں نے کہا کہ جنیوا کے اپنے حالیہ دورے میں ایرانی وزیر خارجہ نے جنیوا میں اقوام متحدہ کے حکام کے ساتھ ملاقات میں اس مسئلے کا ذکر کیا تھا اور حتیٰ انسانی ہمدردی کے امور میں سیکرٹری جنرل کے نمائندے و انسانی حقوق کے ہائی کمشنر سے بھی کہا تھا کہ وہ عدالتوں میں پیش کرنے کے لئے مطلوبہ دستاویزات کو مرتب کرنے کے لئے ایک خصوصی کمیٹی تشکیل دیں اور ایران اس معاملے کی سنجیدگی کے ساتھ پیروی کرتا رہے گا۔