اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر اور جموں و کشمیر کی سابق وزیراعلٰی محبوبہ مفتی نے ہفتے کے روز پارلیمانی انتخابات کے حوالے سے حکومت کے رویے پر سخت تنقید کی۔ سرینگر میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے محبوبہ مفتی نے جنوبی کشمیر کے پلوامہ ضلع میں دفعہ 144 کے نفاذ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے ناقابل قبول اور ناجائز قرار دیا۔ محبوبہ مفتی نے پی ڈی پی کے کارکنوں کو پلوامہ اور سورنکوٹ کے مقامی پولیس اسٹیشنوں کی طرف سے حراست میں لئے جانے کی خبروں پر تشویش کا اظہار کیا۔ محبوبہ مفتی نے سوال کیا کہ اگر مودی حکومت، کشمیر میں متنازعہ اخوان حکمرانی کو بحال کرنے کی طرف مائل ہے تو انتخابات کے انعقاد کی کیا ضرورت ہے۔
محبوبہ مفتی نے دعویٰ کیا کہ ہم پی ڈی پی کے کارکنوں کے خلاف پراکسی جنگ کا مشاہدہ کر رہے ہیں، جس میں حکومتی مشینری کو ان کارکنان کو نشانہ بنانے کے لئے چن چن کر استعمال کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مودی حکومت سوٹ بوٹ والے اخوانیوں کی حمایت کر رہے ہیں، وہ 1987ء میں جو کچھ ہوا اسے دہرانا چاہتے ہیں۔ انتخابی عمل پر اعتماد کا اظہار کرنے کے باوجود محبوبہ مفتی نے خبردار کیا کہ حکومت کے اس طرح کے ہتھکنڈوں سے کشمیری عوام کی حمایت کھونے کا خطرہ ہے۔ اس دوران پارٹی ذرائع نے دعویٰ کیا کہ جنوبی کشمیر کے شوپیاں اور پلوامہ اضلاع میں پی ڈی پی کے کئی کارکنوں کو حراست میں لیا گیا ہے۔