اسلام ٹائمز۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ اپوزیشن جانتی ہے کس کے پاؤں پکڑنے ہیں، اس لیے سیاستدانوں سے بات نہیں کرتی، پہلے کہتے تھے جمہوریت میں مداخلت نہ کرو، اب پاؤں پکڑ کر مداخلت چاہتے ہیں، جب تک منافقت جاری رہے گی ان کا رونا دھونا چلتا رہے گا۔ قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے کہا کہ صدر آصف زرداری نے مل کر چلنے کی بات کی، ملک کے مسائل حل کرنے کے لیے مل کر چلنا ہوگا، بات چیت کے بغیر ملکی مسائل کا حل ممکن نہیں۔ چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ اپوزیشن ذاتی مسائل کے بجائے عوامی مسائل پر بات کریں، بجٹ میں بھی اپوزیشن کا کردار ہونا چاہیئے، شاید اپوزیشن اپنی آئینی ذمہ داری بھول چکی ہے، ہماری ذمہ داری ہے کہ اپوزیشن کو آئینی کردار یاد کروائیں۔ بلاول بھٹو زرداری کے خطاب کے دوران اپوزیشن کا شور شرابا کردیا۔
سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ اپوزیشن صرف ذاتی رونا دھونا کررہی ہے، صدر زرداری نے صحت اور تعلیم کے شعبوں پر بات کی، ہم نے دل کے علاج کے مفت اور معیاری اسپتال کھولے، سندھ کے شہری علاج کے لیے صوبے سے باہر نہیں جاتے، سندھ کے اسپتالوں میں چاروں صوبوں کے لوگ آتے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ سب کو دعوت دیتے ہیں کہ آئیں اور اسپتالوں کا دورہ کریں، پشاور میں بھی حکومتی سطح پر مفت علاج ہونا چاہیئے، ہم نے سندھ میں گھوسٹ اساتذہ کے مسئلے کو حل کیا، سندھ میں اساتذہ کو وقفے وقفے سے تربیت فراہم کررہے ہیں، اپوزیشن فلسطین اور کشمیر پر بھی اپنا رونا روتی ہے۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر حکومت کی غلطیوں کی نشاندہی کریں، اپوزیشن لیڈر اپنی تقریر میں رونا روتے رہے، آج ہمارے کسان اپنے مسائل کے حل کے لیے پریشان ہیں، زراعت ہماری معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے، ہمارے کسانوں کا معاشی قتل جاری ہے، گندم موجود ہونے کے باوجود باہر سے گندم منگوائی گئی۔
چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ ہم ملکی معیشت کی ترقی چاہتے ہیں تو آج ایکشن لینا ہوگا، حکومت کمیٹی کمیٹی کھیلنا بند کرے، کسانوں کے معاشی قتل کا احتساب ہونا چاہیئے، اس مسئلے پر تمام جماعتوں کو ایک ساتھ ہونا چاہیئے، کسانوں کو نقصان غلط فیصلوں کی وجہ سے ہورہا ہے، موجودہ بحران میں کسانوں کا کوئی قصور نہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت کو مسئلے پر فوری ایکشن لینا چاہیئے، گندم کی برآمدات سے پابندی فوری ہٹائی جائے، حکومت کو کسانوں کی ہر ممکن مدد کرنا چاہیئے، شہباز شریف کو ڈھونڈنا چاہیئے کہ گندم اسکینڈل میں کون ملوث ہے؟ شہبازشریف ذمہ داران کے خلاف فوری ایکشن لیں۔ بلاول بھٹو زرداری نے مزید کہا کہ ایسا نہ ہوکہ کسان آئندہ سال کم گندم کاشت کریں، کسانوں کو مراعات دی جانی چاہئیں۔
بلاول بھٹو کے اظہار خیال کے دوران اپوزیشن نے پھر شور شرابا کیا جس پر بلاول بھٹو نے کہا کہ اپوزیشن کے غیر سنجیدہ رویے پر افسوس ہے، اپوزیشن جمہوریت میں دلچسپی نہیں رکھتی، اپوزیشن صرف ذاتی معاملات سے دلچسپی رکھتی ہے، اپوزیشن صرف ذاتی مسائل کا حل چاہتی ہے، بات آئین اور قانون کی کرتے ہیں مگر بات اسٹیبلشمنٹ سے کرنی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا کا قصور کیا ہے جو ایسا وزیراعلی لگوایا، یہ صوبے کے مسائل کا حل نہیں نکالنا چاہتے، جمہوری بنتے ہیں اور سیاستدانوں سے بات نہیں کرنی، ان کی سیاست یہ ہے کہ دکھانا کچھ اور کرنا کچھ ہے، یہ دکھاتے کچھ اور کرتے کچھ اور ہیں، ان کی غیرسنجیدگی اب بھی جاری ہے، ان کو عوامی مسائل سے کوئی دلچسپی نہیں۔ سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ پرامن احتجاج کرنا ان کا حق ہے، دہشت گردی کرنے کا حق کسی کو نہیں، جمہوری اقدار پر سیاست کرنا سب کا حق ہے، سیاست میں اداروں پر حملے کرنے کا حق نہیں، 9 مئی کی معافی نہ مانگی تو ان کا رونا دھونا جاری رہے گا۔ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کی تقریر کے دوران ”گو زرداری گو“ کے نعرے بھی لگائے گئے۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے 9 مئی کی دہشت گردی کو بی بی کی شہادت سے کیسے ملایا، کہاں بی بی کی شہادت اور کہاں 9 مئی کی دہشت گردی، گرفتاری پر اتنا گھبرا گئے کہ کارکنان کو حملے کا کہہ دیا، ذوالفقار بھٹو کی شہادت پر کارکن نے خود کو جلایا تھا، بی بی کی شہادت پر پورے ملک میں احتجاج کیا گیا، بی بی کی شہادت پر جلاؤ گھیراؤ بھی کیا گیا۔ چیئرمین پیپلز پارٹی نے مزید کہا کہ کسی شہید کی یادگار پر حملہ نہیں کیا گیا تھا، ہم نے پاکستان کھپے کا نعرہ لگایا، انہوں نے بغاوت کی، جیل میں ان کا لیڈر باہر آنے کے لیے رو رہا ہے، یہ ان کی تحریک آزادی نہیں، لیڈر کا رونا دھونا بند کرنا ہے، پیپلزپارٹی نفرت اور تقسیم کی سیاست کو شکست دے گی۔ بعدازاں اسپیکر سردار ایاز صادق نے قومی اسمبلی کا اجلاس جمعرات تک ملتوی کردیا۔