اسلام ٹائمز۔ غاصب صیہونی رژیم نے بدھ کے روز لبنان کے جنوبی شہر طائر میں لبنانی مزاحمتی تحریک حزب اللہ کے "عزیز" نامی یونٹ کے کمانڈر حاج ابو نعمہ کی کار پر ڈرون حملہ کیا تھا جس کے نتیجے میں وہ شہید ہو گئے جبکہ حزب اللہ لبنان نے بھی اسی روز سے ملکی سرحد کے ساتھ ساتھ واقع قابض صیہونی فوج کے اہم ٹھکانوں کے خلاف بھاری حملوں کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔
اس حوالے سے معروف صیہونی اخبار ہآرٹز (Haaretz) نے پیشینگوئی کی ہے کہ غاصب اسرائیلی رژیم کو اس ٹارگٹ کلنگ کے باعث مزید "مشکل دنوں" کا سامنا کرنا پڑے گا۔
اسرائیلی اخبار نے لکھا کہ حزب اللہ لبنان کے سینئر عہدیداروں کی ٹارگٹ کلنگ کو درحقیقت؛ لبنان کے خلاف "ایک بار ہمیشہ کے لئے" نامی جنگ چھیڑنے پر مبنی اسرائیل کی شدید خواہش کے اعتبار سے "اسٹریٹیجک فوائد کے متبادل، یا ایک شفا بخش علاج" کے طور پر دیکھا جا رہا ہے لیکن یہ ٹارگٹ کلنگ "حزب اللہ لبنان کی اسٹریٹجک سمت کو تبدیل نہیں کر پائے گی" کیونکہ وہ ایک ایسی تحریک ہے کہ جو لبنان میں جنگبندی کو غزہ میں جنگ کے خاتمے پر منحصر سمجھتی ہے!
اپنی رپورٹ میں ہآرٹز نے غاصب صیہونی حکام کو متنبہ کرتے ہوئے مزید لکھا کہ ماضی کے برعکس، آج حزب اللہ لبنان کی اعلی قیادت کا ڈھانچہ "تب سے اب تک نمایاں طور پر کامل ہو گیا اور ترقی پا چکا ہے" اور آج وہ "کثیر سطوح" پر مشتمل ہے اور خالی ہونے والی ہر ایک صف کو فوری طور پر پُر کر دینے کی صلاحیت رکھتا ہے درحالیکہ موجودہ حالات میں باقاعدہ جنگ کا آغاز کسی بھی فریق کے مفاد میں نہیں!
دوسری جانب لبنانی پارلیمانی اتحاد "الوفاء للمقاومۃ" رکن حسن فضل اللہ نے بھی تاکید کی ہے کہ محمد ناصر النعمہ کی ٹارگٹ کلنگ، مزاحمتی محاذ کو واپس نہیں پلٹائے گی بلکہ قابض صیہونی رژیم کے خلاف "فیصلہ کن جنگ" جاری رکھنے کے عزم کو مزید مضبوط کرے گی۔
حسن فضل اللہ نے اس اعلی کمانڈر کی ٹارگٹ کلنگ کی سخت سزا کے حوالے سے غاصب صیہونی رژیم کو متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ مزاحمت کا ہاتھ ہر ایک مقام پر قابض صیہونی فوج تک ضرور پہنچے گا جبکہ مزاحمتی کمانڈروں کی ٹارگٹ کلنگ؛ صرف اور صرف مزاحمتکاروں کو جہاد میں مزید مستحکم بنانے ہی کا باعث بنے گی!!