0
Friday 5 Jul 2024 22:28

جنگ میں توسیع کا مستقبل قریب میں کوئی امکان نہیں، شیخ نعیم قاسم

جنگ میں توسیع کا مستقبل قریب میں کوئی امکان نہیں، شیخ نعیم قاسم
اسلام ٹائمز۔ لبنانی مزاحمتی تحریک حزب اللہ کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل شیخ نعیم قاسم نے آج اسپتنک ریڈیو کو دیئے گئے اپنے انٹرویو میں اعلان کیا ہے کہ جنگ کی عسکری صورتحال، سیاسی تجزیئے کی بنیاد پر نہیں بلکہ معلومات اور میدان میں حاصل ہونے والے نتائج کی بنیاد پر تشکیل پاتی ہے جبکہ حزب اللہ لبنان نے 8 اکتوبر سے ہی اعلان کر رکھا ہے کہ لبنان کا جنوبی محاذ ایک "حمایتی محاذ" ہے اور ہم نے لڑائی کا فاصلہ بھی طے کر رکھا ہے کہ جو 3 سے 5 کلومیٹر کے درمیان اور فوجی و انٹیلیجنس سطح پر جاری ہے، بشمول غیر فوجیوں پر حملہ نہ کرنے کے؛ البتہ اس گھڑی تک!

شیخ نعیم قاسم نے کہا کہ جب بھی اسرائیلی فوج اس فاصلے کی خلاف ورزی کرے گی یا عام شہریوں پر حملہ کیا جائے گا تو پھر ہم بھی مناسب و بھرپور جواب دیں گے کہ جو جاری تنازعے میں ہماری حکمت عملی کے بھی عین مطابق ہو گا۔ اس جنگ میں اپنے مجاہدین کی شہادت کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ حزب اللہ لبنان کا عقیدہ ہے کہ اس جنگ میں جانثاری عمل میں آئے گی، تاہم اسرائیل نے تب غلط نہ کہا تھا کہ جب اس نے کہا کہ اس نے خاص اہداف کو نشانہ بنایا ہے لیکن بلاشبہ، مزاحمت بھی ہر روز ہی خصوصی اہداف، بیرکوں، افسروں اور جاسوسی اڈوں کو نشانہ بناتی ہے؛ مختصر یہ کہ ہماری کامیابیاں عظیم ہیں درحالیکہ کئی مواقع پر اسرائیل اپنی وسیع ہلاکتوں کا ذکر تک نہیں کرتا!

انہوں نے کہا کہ جو لوگ لبنان کے اندر ہیں اور حزب اللہ لبنان کو نقصان پہنچانے یا کمزور بنانے کے لئے "جنگ کے فریب" میں آئے ہوئے ہیں، مَیں سمجھتا ہوں کہ انہیں پریشان کن خواب آئیں گے کیونکہ حقیقت؛ ان کے تصورات سے متاثر نہیں ہو گی اور ان کا حقیقت پر کوئی اثر نہیں پڑے گا لہذا اسرائیلی دشمن کو سخت مزاحمت کا سامنا ہے اور یہی مزاحمت ہے کہ جو جیتے گی اور انہیں شدید نقصان اٹھانا پڑے گا!

ڈپٹی سکریٹری جنرل حزب اللہ نے موجودہ جنگ میں مزاحمت کی فتح کو 2 قسموں میں تقسیم کرتے ہوئے کہا کہ پہلی قسم میں مزاحمت بالواسطہ طور پر فتحیاب ہوئی اور وہ دشمن کو اس کے اہداف حاصل کرنے اور بیشتر لبنانی سرزمین پر قبضہ کرنے کے ساتھ ساتھ اسرائیل کو مزاحمتی محاذ کو تباہ کرنے سے روکنے میں بھی کامیاب ہوئی ہے۔

شیخ نعیم قاسم نے دوسری قسم کی فتح کے بارے کہا کہ یہ فتح براہ راست فتح تھی یا دوسرے الفاظ میں یہ فتح استقامت، سرزمین کی آزادی، دفاعی قوت میں اضافے اور کسی بھی اسرائیلی فوجی کارروائی کے مقابلے میں لبنانی سرزمین کی حفاظت پر مبنی مزاحمت کی طاقت تھی۔

انہوں نے لبنان و غاصب صیہونی رژیم کے درمیان سرحدی تنازعات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس سلسلے میں 2 مسائل کے درمیان فرق کیا جانا چاہیئے؛ پہلا یہ کہ لبنان کی سمندری سرحدوں کو تسلیم کرنے اور اس کے زیر زمین وسائل کو نکالنے کے حق کا مسئلہ، اور دوسرا "کارش" (Karish) فیلڈ سے گیس نکالنے کا مسئلہ کہ جو سمندری سرحدی لکیریں کھینچنے سے پہلے کا ہے!

اپنی گفتگو کے آخر میں شیخ نعیم قاسم نے سلامتی کونسل کی قرارداد 1701 کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ امریکی و فرانسیسی وفود اس مسئلے پر بات کرنا چاہتے ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ لبنان کا جنوبی محاذ غزہ کے محاذ سے علیحدہ ہو جائے تاہم امریکہ و فرانس، اسرائیل کی رضامندی حاصل کرنے کے کی کوشش میں ہیں تاکہ یہ رژیم غیرقانونی یہودی آبادکاروں کو ان کی غصبی رہائشگاہوں پر واپس بھیج سکے، لیکن دونوں وفود کو مزاحمت کا جواب ایک ہی تھا؛ اور وہ یہ کہ غزہ میں جنگبندی کے بغیر بات چیت بالکل نہیں ہو گی!!
خبر کا کوڈ : 1145976
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش