اسلام ٹائمز۔ ترک خبر رساں ایجنسی اناطولیہ کے مطابق ترک صدر رجب طیب اردوغان نے اعلان کیا ہے کہ انہوں نے ہمسایہ ملک شام کی جانب دوستی کا ہاتھ بڑھایا ہے اور وہ ایسا کرتے رہیں گے۔
رجب طیب اردوغان کی جانب سے یہ الفاظ اپنے ذاتی طیارے میں صحافیوں کے ساتھ گفتگو میں ادا ہوئے جب وہ قازقستان میں شنگھائی سربراہی اجلاس میں شرکت کہ جس کے دوران انہوں نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے ساتھ بھی ملاقات کی تھی، کے بعد وطن واپس آ رہے تھے۔
اس موقع پر رجب طیب اردوغان کا کہنا تھا ممکن ہے کہ ہم اور پیوٹن شامی صدر بشار الاسد کو ترکی کے دورے کی دعوت دیں، اور اگر مسٹر پیوٹن ترکی کا دورہ کر سکتے ہیں تو یہ ایک نئے راستے کا آغاز ہو گا جبکہ صرف مسلح دہشتگرد گروہ ہی ترکی و شام کے باہمی دوستانہ تعلقات کے خلاف ہیں۔
ترک صدر نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ہم نے اپنے علاقے میں دہشتگرد گروہ پیدا ہونے کی اجازت ہرگز نہیں دی اور نہ ہی دیں گے بلکہ شام میں پیدا ہونے والا پرامن ماحول، لاکھوں لوگوں کی اپنے ملک واپسی کے لئے بھی ضروری ہے۔
ترک صدر نے تاکید کی کہ شام میں گزرنے والے سالوں نے سب پر واضح کر دیا ہے کہ اس ملک کے بحران کے مستقل حل کے لئے واحد طریقہ کار تلاش کیا جانا چاہیئے جیسا شام کے لئے ضروری ہے کہ جس کا بنیادی ڈھانچہ تباہ ہو چکا ہے اور جس کے لوگ بکھر چکے ہیں، کہ وہ دوبارہ اپنے پیروں پر کھڑا ہو اور اس میں موجود عدم استحکام کی کیفیت کو ختم کیا جائے درحالیکہ حالیہ میدانی سکون؛ خطے کی سطح پر عقلی پالیسیوں اور تعصب سے پاک حل پر مبنی نقطہ نظر کے ذریعے، امن کا دروازہ ثابت ہو سکتا ہے۔
رجب طیب ارودغان نے کہا کہ خطے میں عدم استحکام دہشتگرد تنظیموں بالخصوص پی کے کے (PKK) اور اس کے ساتھ منسلک مسلح گروہوں کی نقل و حرکت کے لئے جگہ فراہم کرتا ہے کہ جو ایک اہم مسئلہ ہے اور ضروری ہے کہ ان دہشتگرد تنظیموں کا، ہمارے تعاون کے ذریعے اور ان میں کسی قسم کا فرق ڈالے بغیر، خاتمہ کیا جائے تاکہ شام کا مستقبل تعمیر کی جا سکے درحالیکہ شام میں جمہوری انفراسٹرکچر کا قیام، وہاں جامع و باوقار امن کو یقینی بنانا اور ان تمام مسائل کا شامی جغرافیائی سالمیت کی بنیاد پر حل اہم ہے۔
اپنی گفتگو کے آخر میں ترک صدر نے تاکید کی کہ شام پر چلنے والی امن کی ہوائیں اور وہاں قائم ہونے والی امن کی فضا لاکھوں شامی بے گھر افراد کی اپنے وطن واپسی کے لئے بھی ضروری ہے۔