اسلام ٹائمز۔ نیٹ یو جی سی پیپر لیک معاملے کی سماعت آج سپریم کورٹ میں شروع ہوگئی، جن طلباء نے پیپر منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا ہے، ان کے وکیل نے عدالت میں کہا کہ 5 مئی کو امتحان ہوا تھا اور 14 جون کو نتائج آنے والا تھا، لیکن یہ نتیجہ 4 جون کو ہی آگیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ امتحان سے ایک دن پہلے ایک ٹیلی گرام چینل پر یہ جانکاری آگئی کہ کل ہونے والے نیٹ کا امتحان پیپر یہاں موجود ہیں اور ساتھ ہی اس امتحان پیپر کے آنسرشیٹ بھی موجود تھی۔ طلباء کے وکیل نے کہا کہ امتحان کروانے والی نیشنل ٹیسٹنگ ایجنسی (این ٹی اے) نے بھی مانا ہے کہ کچھ طلباء کو غلط پیپر مل گئے تھے۔ ایسے کئی معاملے سامنے آئے، جہاں پر یہ کہا گیا کہ نیٹ کا پیپر لیک ہوا تھا۔ پٹنہ میں اس معاملے میں ایف آئی آر بھی درج ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ امتحان کی پاکیزگی متاثر ہوئی ہے یہ تو واضح ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر امتحان والے دن ہی بچوں کو پیپر ملا تھا اوراسے یاد کیا گیا تو اس کا مطلب پیپر صرف مقامی سطح پر ہی لیک ہوا تھا، لیکن اگر ہمیں یہ پتہ نہیں چلتا کہ کتنے طلباء اس میں شامل تھے، تب دوبارہ امتحان کا حکم دینا پڑے گا۔ مستقبل میں پیپر لیک جیسے حادثات نہ ہوں، اس سے متعلق کیسی تیاریاں ہیں۔ اس پر چیف جسٹس نے کچھ سوال کئے۔ انہوں نے پوچھا کہ سائبر کرائم سے نمٹنے والی کون سی تکنیک ہمارے پاس ہے۔ کیا ڈیٹا اینالیٹکس سے ہم مارک کرسکتے ہیں۔ ہم کیا کرسکتے ہیں، جس سے مستقبل میں پیپر لیک نہ ہو۔ چیف جسٹس نے عرضی گزاروں سے کہا کہ آپ دوبارہ امتحان کا مطالبہ کرنے والی سبھی وکیلوں کے ساتھ بیٹھیں۔ ایک نوڈل وکیل دلیل کے لئے رکھیں، جو سوال کئے گئے ہیں، ان کا جواب مرکز اور این ٹی اے آکر اگلی سماعت میں دیں۔