اسلام ٹائمز۔ کراچی میں محکمہ انسداد دہشت گردی کے ڈی آئی جی آصف اعجاز شیخ نے بدھ کو کہا ہے کہ 90 فیصد امکان ہے کہ ڈی ایس پی علی رضا کے قتل میں ٹی ٹی پی ذمہ دار ہے۔ انہوں نے کہا کہ کیس کی تفتیش جاری ہے اور بہت جلد کیس کو حل کر لیا جائے گا۔ ڈی ایس پی علی رضا کو اتوار کو کراچی میں نامعلوم موٹرسائیکل سواروں نے فائرنگ کر کے قتل کیا دیا تھا۔ سی ٹی ڈی کے سینیئر عہدے دار راجا عمر خطاب نے علی رضا پر قاتلانہ حملے کے حوالے سے بتایا تھا کہ اتوار کی شام وہ کریم آباد کے لیے روانہ ہوئے جو ان کا پرانا محلہ تھا، وہ اکثر پرانے دوستوں سے ملنے کریم آباد جاتے تھے، بلٹ پروف گاڑی ان کے پاس تھی جو ان کی ذاتی گاڑی تھی۔ راجا عمر خطاب کے مطابق انہیں باقاعدہ ٹارگٹ کیا گیا، ممکنہ طور پر دہشت گردوں نے علی رضا کا گاڑی سے اترنے کا انتظار کیا اور جیسے ہی وہ اپنی گاڑی سے اترے، انہیں اندھا دھند گولیوں کا نشانہ بنایا گیا، جس کے نتیجے میں چار گولیاں ڈی ایس پی علی رضا کو لگیں۔
ڈی آئی جی آصف اعجاز شیخ کا کہنا ہے کہ علی رضا کو ٹارگٹ کرکے پولیس ڈیپارٹمنٹ کی حوصلہ شکنی کی کوشش کی گئی لیکن ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے، علی رضا کی موت ایسے ہی لکھی تھی، ہم افسران ملک کی حفاظت اور دہشت گردی کے خاتمے کے لیے جان دینے سے کبھی دریغ نہیں کرتے۔ ان کا کہنا تھا کہ محکمے کے ہر افسر کی ریکی ہوتی ہے، علی رضا کی بھی ریکی کی گئی، اس لیے اب تمام افسران و اہلکار اپنی سیکورٹی مزید سخت کر رہے ہیں، ممکن ہے کہ ہماری بھی ریکی ہو رہی ہو۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ واقعے کے وقت علی رضا کے پاس ذاتی بلٹ پروف گاڑی تھی، تاہم محکمے کی طرف سے بہت سے افسران کے ساتھ علی رضا سے بھی سیکورٹی واپس لے لی گئی تھی۔