اسلام ٹائمز۔ ظہیر بلوج کی بازیابی کے لئے نکالی گئی ریلی اور کوئٹہ پولیس ایک بار پھر آمنے سامنے ہو گئے۔ کوئٹہ کا ریڈ زون ایریا میدان جنگ بن جانے کے بعد مشتعل مظاہرین نے پولیس پر پتھراؤ کیا، جبکہ پولیس نے آنسو گیس کی شیلنگ کی۔ تفصیلات کے مطابق بلوچ یکجہتی کمیٹی کی جانب سے ظہیر بلوچ کی بازیابی کے لئے سریاب روڈ سے ریلی نکالی گئی۔ جسے سریاب روڈ پر منشتر کر دیا گیا، تاہم ریلی کے شرکاء دوبارہ اکھٹا ہوئے اور ریڈ زون کی طرف بڑھے۔ ریلی گورنر ہاؤس کے قریب واقع چوک پر پہنچنے میں کامیاب ہوئی، مگر دوبارہ پولیس سے آمنا سامنا ہو گیا۔ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے ایک بار پھر شیلنگ اور ہوائی فائرنگ کی۔ تاہم مظاہرین نے پتھروں کا استعمال کرتے ہوئے پولیس پر حملہ کیا۔ مظاہرین کا الزام ہے کہ پولیس کی جانب سے شیلنگ اور لاٹھی چارج سے متعدد خواتین اور بچے بے ہوش اور زخمی ہوئے۔ جبکہ پولیس کا الزام ہے کہ مظاہرین میں بعد عناصر شامل ہوکر امن کو خراب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ایک اور ذرائع کی جانب سے یہ اطلاع ملی کہ مظاہرین میں شامل چند شرپسندوں نے اسلحہ کا استعمال کیا اور حالات کو مزید خراب کرنے کی کوشش کی۔ اس دوران شہر میں حالات کشیدہ رہیں۔
ترجمان صوبائی حکومت شاہد رند نے لاپتہ افراد کے لواحقین کی جانب سے کوئٹہ شہر میں ہونے والے احتجاج پر ردعمل دیتے ہوئے وضاحتی ویڈیو پیغام جاری کیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ پرامن احتجاج سب کا حق ہے۔ یہ احتجاج گزشتہ 10 سے 12 روز کے دوران کوئٹہ کے علاقے سریاب روڈ پر جاری تھا۔ اس دوران ریاست کی جانب سے اس پرامن احتجاج پر کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ ترجمان صوبائی حکومت نے کہا کہ آج مظاہرین نے سریاب روڈ کوئٹہ سے ریڈ زون کی طرف پیش قدمی کی۔ ریڈ زون کوئٹہ میں ہائی کورٹ، سپریم کورٹ رجسٹری، گورنر ہاؤس، وزیراعلیٰ ہاؤس، ججز اور اعلیٰ سول حکام کی رہائش گاہوں سمیت سول سیکرٹیریٹ بلوچستان کی عمارت بھی موجود ہے۔ اس دوران پولیس کی جانب سے مظاہرین کو ریڈ زون میں داخل ہونے سے روکنے کی کوشش کی گئی۔ پولیس کا موقف ہے کہ مظاہرین کی جانب سے ان پر پتھراؤ کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ شہر میں دفعہ 144 نافذ ہے، لیکن اس کے باوجود بھی مظاہرین نے ریڈ زون میں گھسنے کی کوشش کی۔ پولیس نے مظاہرین کے ساتھ انتہائی تحمل اور برداشت کا رویہ اختیار کیا۔ ترجمان صوبائی حکومت نے کہا کہ ریڈ زون کے حوالے سے پالیسی واضح ہے کہ ریڈ زون میں کسی کو بھی داخلے کی اجازت نہیں۔ کوئی بھی شخص یہ گروہ کسی بھی علاقے میں پرامن احتجاج کرنا چاہتا ہے تو ریاست کو اس پر کوئی اعتراض نہیں، لیکن ریڈ زون اور ریاستی اداروں کو یرغمال بنانے کی کسی کو بھی کوئی اجازت نہیں دی جائے گی۔