اسلام ٹائمز۔ وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے امریکی یونیورسٹیوں و کالجوں میں غیرقانونی و سفاک اسرائیلی رژیم کے خلاف جاری طلباء احتجاجی تحریک کی مبینہ مالی امداد کے بارے سفاک صیہونی وزیراعظم بنجمین نیتن یاہو کے بعض دعووں کو دہرایا اور بعض دیگر سے عقب نشینی اختیار کر لی ہے۔
ایک پریس کانفرنس کے دوران، امریکہ میں طلبہ تحریک کو ایران کی جانب سے مالی معاونت پر مبنی غاصب صیہونی وزیر اعظم کے بے بنیاد بیانات پر وائٹ ہاؤس کے موقف سے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں جان کربی کا کہنا تھا کہ ان میں سے کچھ سرگرمیوں کو۔۔!!
جان کربی نے نیتن یاہو کے دعووں کو جھٹلاتے ہوئے کہا کہ ہم اس بات پر یقین نہیں رکھتے کہ یہاں روزانہ کی بنیاد پر ہونے والی تمام احتجاجی سرگرمیوں کو مکمل طور پر ایران کی جانب سے مالی امداد فراہم کی جاتی ہے!!
ایک دوسرے سوال کے جواب میں جان کربی نے کہا کہ یہ ہم نے خود کہا ہے۔۔! امریکی نیشنل انٹیلیجنس کے ڈائریکٹر نے سرکاری طور پر کہا ہے کہ ہم جانتے ہیں کہ ایران نے امریکہ میں کچھ احتجاجی سرگرمیوں کی مالی معاونت و حوصلہ افزائی کرنے کی کوشش کی ہے!
وائٹ ہاؤس کے ترجمان قومی سلامتی کونسل نے وضاحت کی کہ مشرق وسطی میں جو کچھ ہو رہا ہے اس کے بارے امریکیوں میں بہت سے فطری خدشات پائے جاتے ہیں اور ان میں سے بہت سے احتجاجات بھی اسی وجہ سے ہوتے اور تشکیل پاتے ہیں!!
واضح رہے کہ امریکہ میں اسرائیل مخالف مظاہرین پر اپنے سخت حملوں میں بنجمن نیتن یاہو نے بدھ کے روز امریکی کانگریس میں جاری ہونے والے اپنے ریمارکس میں اُنہیں "ایران کے لئے مفید احمق" قرار دیا تھا جبکہ ایک سوال کے جواب میں جان کربی نے نیتن یاہو کے مذکورہ بیان کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ "ہم (احتجاجی مظاہرین کے لئے) ایسا جملہ استعمال نہیں کریں گے!!"