اسلام ٹائمز۔ مجلس تحقیقات شرعیہ ندوۃ العلماء کے سکریٹری مولانا عتیق احمد بستوی نے کہا کہ ملکی قوانین کے ساتھ اسلامی شریعت کیا کہتی ہے ہمیں اس کو سمجھنے کی ضرورت ہے اور شریعت میں مداخلت کا اختیار کسی کو بھی نہیں ہے۔ مولانا عتیق احمد بستوی نے نفقہ مطلقہ شرعی اور قانونی نقطہ نظر کے موضوع پر لکھنؤ میں منعقد ہونے والے مذاکرہ میں شرکت کرتے ہوئے کہا کہ شاہ بانو کیس میں سپریم کورٹ نے جو فیصلہ دیا تھا اس کے خلاف احتجاجی مظاہرے ہوئے تھے اس کے بعد قانون بنا تھا جس میں اصلاح کی گئی تھی لیکن اب جب پھر سپریم کورٹ نے نفقہ کے تعلق سے فیصلہ سنایا ہے تو اسی فیصلے کو دوبارہ بیان کر دیا ہے اور یہ شریعت میں مداخلت ہے۔ انہوں نے کہا کہ مطلقہ عورت کے لئے ایسا نہیں ہے کہ اسلام میں کوئی جگہ نہیں ہے بلکہ عدت پوری ہونے کے بعد متعلقہ عورت اپنے ماں باپ کے پاس رہے، ماں باپ کو وراثت میں حق دینا چاہیئے اور اس وقت جو قانون بنایا گیا تھا اس ایکٹ میں یہ بھی تھا کہ مطلقہ عورت کو وقف بورڈ سے بھی مالی مدد کی جائے تاکہ مطلقہ عورت کے اخراجات چل سکیں۔
مولانا تیق احمد بستوی نے کہا کہ مسلمان شریعت پر عمل کریں تو مسلمانوں کے بہت سے مسائل خود حل ہو جائیں گے کسی عورت کو طلاق ہو جائے تو طلاق کے بعد بھی وہ اپنے باپ کی بیٹی اور اپنے بھائی کی بہن ہوتی ہے اور جس گھر سے وہ رخصت ہو کر گئی ہے واپس اس کو وہیں آنا ہے، مطلقہ عورت کے نفقہ کی ذمہ داریاں اس کے والد اور بھائیوں پر ہوتی ہے، اگر عورتوں کو میراث میں حصہ دیا جائے تو مطلقہ عورت کا مسئلہ بڑی حد تک حل ہو جائے گا۔ انہوں نے اوقاف کے حوالے سے کہا کہ اوقاف کی بڑی جائیداد میں مسلمانوں کے پاس ہیں، اس کا ایک دو، حصہ بھی صحیح طریقہ پر خرچ کیا جائے تو مسلمانوں کے بہت سے تعلیمی، سماجی اور اقتصادی مسائل حل ہوں گے۔ پروفیسر نسیم احمد جعفری اور ایڈووکیٹ اوصاف احمد خان نے نفقہ مطلقہ سے متعلق قوانین اور عدالتوں کے فیصلوں کو تفصیل سے بیان کیا اور واضح کیا کہ نفقہ مطلقہ کے بارے میں قوانین کیا ہیں اور اس کا پس منظر کیا ہے۔ ایڈووکیٹ اوصاف احمد خان نے خاص طور پر زور دیا کہ مسلمان شریعت پر عمل نہیں کریں گے تو ان کے شرعی نظام کے خلاف مسائل پیدا ہوتے رہیں گے۔