اسلام ٹائمز۔ مذہبی مقامات کو احمدآباد میونسپل کارپوریشن کی نوٹس کے مسئلے پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے سابق رکن اسمبلی غیاث الدین شیخ نے کہا کہ یہ نوٹس صرف مساجد اور خانقاہوں کو نہیں دی گئی ہے بلکہ مندروں کو بھی جاری کی گئی ہے اور اس کا اثر کسی ایک طبقے پر نہیں بلکہ پورے سبھی سماج پر پڑنے والا ہے۔ اس نوٹس کی وجہ سے اس وقت لوگوں میں ڈر کا ماحول ہے۔ سابق رکن اسمبلی نے کہا کہ اس ضمن میں احمدآباد میونسپل کمشنر سے بھی بات کی ہے۔ ایک میٹنگ کا بھی اہتمام کیا جائے گا جس میں اس معاملے پر غور و فکر کیا جائے گا۔ مدنی مسجد کے معاملے پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں کہا کہ مدنی مسجد 400 سال پرانی ہے، جب احمد آباد کا قیام ہوا تھا، یہ مسجد اس وقت کی بتائی جاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ پہلے علاقے کی عیدگاہ تھی اور اس کے بعد یہ مسجد میں تبدیل ہوئی۔ اسے پانچ مرتبہ منہدم کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ مسجد ایک وقف کی گئی زمین پر بنی ہے اور اس کی رجسٹرڈ باڈی بھی وقف میں رجسٹرڈ ہے۔ وہیں اسے لینڈ ریکارڈ میں بھی رجسٹر کروانے کی کاروائی شروع کر دی گئی ہے۔ غیاث الدین شیخ نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے مزید کہا کہ مساجد سے زیادہ مندروں کو نوٹس ملی ہے اور دوسری کی برادری کے لوگ بھی اس کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔ سبھی طبقے کے لوگوں کا مطالبہ ہے کہ اس معاملے پر نظرثانی کی جائے اور مذہبی مقامات کو نہ توڑا جائے۔