0
Monday 29 Jul 2024 00:14

نیتن یاہو کے دورہ امریکہ کا مقصد غزہ جنگ کو طول دینا ہے، صیہونی اخبار

نیتن یاہو کے دورہ امریکہ کا مقصد غزہ جنگ کو طول دینا ہے، صیہونی اخبار
اسلام ٹائمز۔ تسنیم نیوز ایجنسی کے مطابق عبری زبان میں شائع ہونے والے صیہونی اخبار ہارٹز نے اس بات کا دعوی کیا ہے کہ صیہونی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کے دورہ امریکہ کا مقصد غزہ جنگ کو طول دینا تھا۔ ہارٹز میں شائع ہونے والے تجزیے میں کہا گیا ہے: "واشنگٹن دورے کے دوران بنجمن نیتن یاہو کو حاصل ہونے والی کامیابیاں ہر گز اس کی وحشت ناک سیاسی ناکامیوں پر پردہ نہیں ڈال سکتیں جن میں سے اہم ترین ناکامی قیدیوں کے تبادلے کیلئے حماس سے معاہدہ کرنے میں ناکامی ہے۔ اسی طرح امریکی نائب صدر اور آئندہ صدارتی انتخابات میں ڈیموکریٹک پارٹی کی امیدوار کیمیلا ہیرس سے شدید نوک جھونک بھی نیتن یاہو کی شکست شمار ہوتی ہے۔" رپورٹ کے ایک اور حصے میں کہا گیا ہے: "اگرچہ نیتن یاہو وائٹ ہاوس میں چند یادگار تصاویر بنوانے میں کامیاب رہا ہے اور کچھ اراکین کانگریس نے بھی اس کیلئے تالیاں بجائی ہیں لیکن اصل مسائل حل نہیں ہو سکے۔ نہ تو قیدیوں کے تبادلے کیلئے کوئی معاہدہ انجام پا سکا ہے اور دوسری طرف کیمیلا ہیرس سے اختلافات کی شدت میں بھی اضافہ ہو گیا ہے۔"
 
ہارٹز میں شائع ہونے والی رپورٹ میں آیا ہے: "اس میں کوئی شک نہیں کہ ہفتے کی رات بنجمن نیتن یاہو نے اپنے دورے سے مطمئن ہو کر امریکہ کو چھوڑا ہے اور اس کی اپنی نظر میں 7 اکتوبر کے بعد اسرائیلی وزیراعظم کا یہ پہلا کامیاب ترین دورہ تھا لیکن جگہ جگہ اصلی اور بنیادی مشکلات حل نہیں ہو پائیں اور جوں کی توں باقی ہیں۔" ہارٹز کے بقول نیتن یاہو نے حتی اسرائیلی یرغمالیوں کے اہلخانہ کو بھی دھوکہ دیا ہے اور ان پر یہ ظاہر کیا تھا کہ وہ قیدیوں کے تبادلے کیلئے معاہدے کیلئے پختہ عزم کر چکا ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ وہ اسرائیلی یرغمالیوں کی آزادی میں کوئی دلچسپی نہیں رکھتا۔ ہارٹز لکھتا ہے: "نیتن یاہو نے اب تک غزہ جنگ کے خاتمے یا جنگ بندی کے بعد غزہ سے پیچھے ہٹنے کی کوئی واضح حکمت عملی پیش نہیں کی ہے۔ نیتن یاہو کے دورہ امریکہ کا اصل مقصد غزہ میں جنگ بندی نہیں تھا بلکہ اس کا اصل مقصد غزہ جنگ کو مزید طول دینے کیلئے مناسب ہتھکنڈے تلاش کرنا تھا۔ لہذا بائیڈن اور نیتن یاہو کے بیانات میں واضح تضادات دکھائی دے رہے تھے۔"
 
صیہونی اخبار یدیعوت آحارنوت کے مطابق بنجمن نیتن یاہو نے امریکی نائب صدر کیمیلا ہیرس کی جانب سے غزہ کی صورتحال پر اظہار تشویش کرنے پر ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ ایک باخبر سفارتی ذریعے کے مطابق اگر حماس کیمیلا ہیرس کے بیان کو امریکہ اور اسرائیل کے درمیان اختلاف قرار دے تو جنگ بندی معاہدے کے حصول میں مشکلات پیش آ سکتی ہیں۔ دوسری طرف صیہونی حساس ادارے شاباک کے سابق سربراہ عامی ایالون نے نیتن یاہو پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے: "ایسے وقت جب نیتن یاہو جنگ کے بعد کی صورتحال کے بارے میں اظہار خیال سے کترا رہا ہے حقیقت یہ ہے کہ اس نے ایک نہ ختم ہونے والی جنگ کی صورتحال پیدا کر دی ہے۔" شاباک کے سابق سربراہ نے مزید کہا: "نیتن یاہو کی صرف ایک مشکل ہے اور وہ یہ کہ وہ جانتا ہے کہ حماس کو میدان جنگ میں شکست نہیں دے سکتا اور اگر حماس کے ہزاروں افراد کو بھی مار دیا جائے اور اس نے تمام رہنماوں اور کمانڈرز کو بھی ختم کر دیا جائے تب بھی جیسے ہی جنگ ختم ہو گی حماس دوبارہ زندہ ہو جائے گی اور فلسطینیوں کی اگلی نسلیں ہمارے خلاف اٹھ کھڑی ہوں گی۔ یہ جہاں بھی چاہیں گے اسرائیلیوں کو قتل کریں گے اور حقیقت یہ ہے کہ حماس ایک آئیڈیالوجی کی صورت میں ہمیشہ باقی رہے گی۔"
خبر کا کوڈ : 1150533
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش