اسلام ٹائمز۔ امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کے مطابق، غزہ میں جاری نسل کشی کی جنگ کے دوران امریکہ نے 7 اکتوبر 2023ء سے اب تک اسرائیل کو 25,000 سے زیادہ بم اور میزائل فراہم کیے ہیں۔نیویارک ٹائمز نے جیوش انسٹی ٹیوٹ فار نیشنل سکیورٹی آف امریکہ کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا کہ امریکہ نے جنگ شروع ہونے کے بعد سے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں 20,000 سے زیادہ غیر گائیڈڈ بم، تقریباً 2,600 گائیڈڈ بم اور 3,000 سرجیکل اسٹرائیک میزائل فراہم کیے ہیں۔
اس ماہ کے شروع میں اسرائیلی فوجی ریڈیو نے اطلاع دی تھی کہ اسرائیلی فضائیہ نے جنوبی غزہ کے خان یونس میں المواسی پناہ گزین کیمپ پر امریکی ساختہ JDAM (جوائنٹ ڈائریکٹ اٹیک مونیشن) کے آٹھ بم گرائے، جس کے نتیجے میں 390 فلسطینی شہید اور زخمی ہوئے۔ جون میں، واشنگٹن پوسٹ نے انکشاف کیا تھا کہ تنازع شروع ہونے کے بعد سے امریکہ نے اسرائیل کو 6.5 بلین ڈالر سے زیادہ کا فوجی سامان فراہم کیا ہے۔ یہ اعداد و شمار تل ابیب کے لیے واشنگٹن کی سالانہ فوجی امداد کے مقابلے میں نمایاں اضافہ کی نشاندہی کرتا ہے جو کہ تقریباً 3.3 بلین ڈالر ہے۔ عسکری امداد کے ساتھ ساتھ سفارتی سطح پر بھی امریکہ صیہونی ریاست کی سب سے زیادہ پشت پناہی کر رہا ہے۔ امریکہ نے بار بار اپنے ویٹو پاور کا استعمال کرتے ہوئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی ان قراردادوں کو روکا ہے جن میں تنازعہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ غزہ میں جاری نسل کشی میں صیہونی ریاست کے ساتھ امریکہ بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہا ہے۔