اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی آزاد کشمیر کے امیر ڈاکٹر محمد مشتاق خان نے کہا ہے کہ حق خودارادیت کشمیری عوام کا بنیادی اور مسلمہ حق ہے جسے دنیا کے انصاف پسند اور جمہوری حلقوں نے تسلیم کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق محمد مشتاق خان نے ان خیالات کا اظہار اسلام آباد میں کشمیری صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت خود مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ میں لیکر گیا تھا اور پوری دنیا کو گواہ بنا کر کشمیری عوام کو حق خودارادیت دینے کا وعدہ کیا تھا لیکن 77برس گزرنے کے باوجود کشمیری عوام حق خودارادیت کے حصول کیلئے جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں اور قربانیاں دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت روز اول سے مکاری اور چالبازیوں سے کام لیتا رہا۔ امیر جماعت اسلامی آزاد کشمیر نے کہا کہ بیس کیمپ نے بھی وہ کردار ادا نہیں کیا جو ا سے کرنا چاہیے تھا جبکہ اقوام متحدہ بھی اپنی قراردادوں پر عملدرآمد کرانے میں ناکام رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت 05 اگست 2019ء کو مقبوضہ جموں و کشمیر کی آئینی حیثیت پر حملہ آور ہوا اور بھارتی آئین کی دو اہم شقیں 370 اور 35اے ختم کر دیں۔ لاکھوں غیر کشمیریوں کو ڈومیسائل فراہم کرنے کے علاوہ کشمیری عوام کی جائیداد و املاک اور رہائشی مکانات پر قبضہ کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔
انھوں نے کہا اہل کشمیر پر تاریخ کا بدترین فوجی محاصرہ مسلط کیا گیا لیکن مثبت پہلو یہ ہے کہ کشمیری عوام نے بھارت کے سامنے سرینڈر کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج وادی کشمیر کے ساتھ ساتھ جموں خطے کے ڈوڈہ، کٹھوعہ، سانبہ، پونچھ، راجوری اور دیگر علاقوں میں لوگ ایک بار پھر اٹھ کھڑے ہوئے ہیں جو مودی کیلئے پیغام ہے کہ تمہارے دس لاکھ فوجیوں اور جابرانہ اقدامات کے باوجود ہم آزادی کی جدوجہد سے دستبردار نہیں ہوں گے۔ انہوں نے کہا آنے والے دنوں میں مودی کو مزید سرپرائز ملیں گے۔
محمد مشتاق خان نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں تعینات بھارتی افواج کو ماورائے عدالت قتل، خواتین کی آبروریزی اور بربریت کی کھلی چھوٹ دی گئی ہے۔ انہوں نے کشمیری صحافیوں کو یقین دلایا کہ جماعت اسلامی آزاد کشمیر اور جماعت اسلامی پاکستان شروع دن سے تحریک آزادی کشمیر کے حوالے سے یکسو ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی پاکستان و آزاد کشمیر مسئلہ کشمیر کو نہ تو دفن ہونے دے گی اور نہ کسی کو کھلواڑ کرنے کی اجازت دے گی۔ انہوں نے کہا کہ سابق نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کے دورہ مظفر آباد کے موقع پر جو تجاویز میں نے پیش کیں انہیں آزاد کشمیر کی تمام سیاسی جماعتوں کے سربراہاں کے علاوہ کل جماعتی حریت کانفرنس نے سراہا ہے، جن میں اہم تجویز یہ تھی کہ مسئلہ کشمیر پر نائب وزیر خارجہ کا تقرر عمل میں لایا جائے جو آر پار کشمیری قیادت کیساتھ رابطے کے پل کا کردار ادا کر سکے۔