اسلام ٹائمز۔ "میرے تینوں بچوں کی جلد پر دھبے ابھر آئے ہیں جو اب چھالوں میں بدل چکے ہیں جس کے باعث وہ پوری پوری رات سو تک نہیں پاتے" یہ الفاظ خان یونس کے علاقے المواصی میں مقیم ایک بے گھر فلسطینی ماں سماح عزام کے ہیں۔
اس فلسطینی ماں کا کہنا ہے کہ بنیادی مسئلہ پینے کے لئے مناسب پانی کی شدید قلت ہے اور ہم پانی لینے کے لئے گھنٹوں قطار میں انتظار کرتے ہیں جس کے بعد ہمیں تھوڑا سا پانی ہی ملتا ہے!
فلسطینی طبی ذرائع کا کہنا ہے کہ خیموں میں ہوا کا زیادہ درجہ حرارت اور ضروری سینیٹری مواد کے ساتھ ساتھ پینے کے صاف پانی کی شدید کمی بھی مذکورہ بیماریوں کی سب سے اہم وجوہات ہیں، خاص طور پر یہ کہ گزشتہ 2 ماہ کے دوران بے گھر ہونے والے افراد کے اکثر خیموں کے اندر درجہ حرارت 40 سے 50 ڈگری سیلسیس رہتا ہے۔
غزہ کی پٹی میں سرکاری انفارمیشن آفس کے اعدادوشمار کے مطابق غیرقانونی و سفاک اسرائیلی رژیم کی جانب سے مسلط کردہ انسانیت سوز جنگ کے نتیجے میں متواتر بے گھر رہنے اور یکے بعد دیگرے نقل مکانی کے نتیجے میں متعدی امراض میں مبتلا ہونے والے پناہ گزینوں کی تعداد کم از کم 15 لاکھ سے زائد ہے۔