اسلام ٹائمز۔ فلسطین کی مقاومتی تحریک "حماس" کے پولیٹیکل بیورو چیف "اسماعیل ھنیہ" اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے لئے تہران میں موجود ہیں، جہاں انہوں نے آج صبح نو منتخب صدر ڈاکٹر "مسعود پزشکیان" سے ملاقات کی۔ اس موقع پر ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے کہا کہ فلسطین کی آزادی نہ فقط انقلاب اسلامی کے بعد بلکہ اس سے قبل بھی ایرانی عوام کی خواہش تھی۔ انہوں نے اس بات کی وضاحت کی کہ ایرانی عوام ہمیشہ سے ہی صیہونی رژیم کی جارحیت و جرائم سے نفرت اور فلسطینی عوام کے حقوق کی حمایت کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مستقبل میں فلسطین کے لئے ہماری حمایت میں مزید اضافہ ہو گا۔ ایرانی صدر نے کہا کہ غزہ میں صیہونیوں کے جرائم مذہب سے قطع نظر دنیا بھر کے حریت پسندوں کی نفرت کا مرکز بنے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان گھناؤنے جرائم کے سامنے فلسطینی عوام اور مجاہدین کی مزاحمت ہمارے لئے باعث افتخار ہے۔ مجھے یقین ہے کہ یہ مقاومت ایک دن فلسطینی عوام کی فتح اور اسرائیل کی نابودی پر اختتام پذیر ہو گی۔
دوسری جانب اس ملاقات میں اسماعیل هنیه نے ڈاکٹر مسعود پزشکیان کو ایرانی عوام کا اعتماد حاصل کرنے پر مبارک باد دی۔ اسماعیل ھنیہ نے اپنے مبارک بادی پیغام کے جواب میں ایرانی صدر کے ردعمل اور مسئلہ فلسطین پر ان کے موقف کو فلسطینی عوام کے لئے حوصلہ افزاء قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ آج فلسطینی مقاومت تسلط پسندانہ نظام کے مقابلے میں فرنٹ لائن پر ہے، اسی وجہ سے دشمن اس لائن کو توڑنا چاہتا ہے تا کہ علاقائی مقاومت کو شکست دے کر اپنی من پسند سیاست کرتا پھرے۔ اس سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ مقاومت کی حمایت و خطے میں استکبار اور اس کے نمائندے یعنی اسرائیل کے اثرر و رسوخ کے مقابلے میں اسلامی جمہوریہ ایران کی حکمت عملی کتنی اہم ہے۔ حماس کے رہنماء نے آپریشن طوفان الاقصیٰ کے بیشتر نتائج میں سے ایک صیہونی رژیم کے زوال پر زیادہ اعتماد کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ آپریشن وعدہ صادق میں 20 سے زیادہ ممالک نے اسرائیل کے دفاع کی کوشش کی اور یہ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ صیہونی ایک اسٹریٹجک بحران سے دوچار ہیں۔ اسماعیل ھنیہ نے کہا کہ امت اسلامی کی جانب سے مقاومت کی حمایت کے تسلسل نے صیہونی رژیم کے ستونوں کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔