اسلام ٹائمز۔ آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اسد الدین اویسی نے کہا کہ 2019ء میں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے کہا کہ اقلیتوں کو ایک کروڑ سے زیادہ اسکالرشپ دی جائیں گی تاہم ابھی تک صرف 58 لاکھ اسکالرشپ دئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تقریباً 37 فیصد اقلیتی درخواست دہندگان ہر سال اسکالرشپ سے محروم رہتے ہیں۔ اسد الدین اویسی نے یہ بھی کہا کہ انہوں نے حکومت سے اسکالرشپ کی مانگ پر مبنی بنانے کی درخواست کی تھی، جو کہ مودی حکومت نے نہیں کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2007ء سے مسلمانوں کے لئے اقلیتی وظائف میں اضافہ نہیں کیا گیا ہے۔ انہوں نے یہ دعوٰی کرتے ہوئے کہ مسلمان بھارت کی 17 کروڑ کی سب سے بڑی اقلیت ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو اقلیتوں، خاص طور پر مسلمانوں سے نفرت کرنا بند کرنا چاہیئے۔
انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کو ان کے حقوق دیئے جائیں جو انہیں آئین نے دیا ہے، اگر ملک کی 17 کروڑ آبادی نفرت کا نشانہ بنتی ہے تو بھارت کے وزیراعظم مودی 'مضبوط بھارت‘ کیسے بنا سکتے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے اپنی تقریر میں چار برادریوں کا ذکر کیا، لیکن مسلمانوں کے بارے میں بات نہیں کی۔ انہوں نے سوال کیا کہ ’’میں اس حکومت سے جاننا چاہتا ہوں کہ کیا ان 17 کروڑ لوگوں میں نوجوان، کسان، خواتین اور غریب شامل نہیں ہیں‘‘۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے پیارے ملک میں سب سے زیادہ غریب مسلمان ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ مسلم خواتین ملک میں سب سے زیادہ ناخواندہ ہیں۔
اسد الدین اویسی نے کہا کہ اے آئی ڈی ایس اور پی ایل ایف ایس کے اعداد و شمار کے مطابق، مسلمانوں میں سب سے کم اثاثے ہیں جبکہ دیگر کمیونٹیز کے مقابلے میں کھپت کی سطح بھی مسلمانوں میں سب سے کم ہے۔ انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ تعلیمی اداروں میں 15 سے 24 سال کی عمر کے طبقے میں مسلمانوں کے اندراج کی شرح صرف 29 فیصد ہے، جب کہ درج فہرست ذات کے لئے یہ شرح 54 فیصد اور ہندو او بی سی کے لئے 51 فیصد ہے۔ یہ دعویٰ کرتے ہوئے کہ حج کے لئے بجٹ میں صرف 97 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں، اسد الدین اویسی نے کہا کہ حج کمیٹی بدعنوانی کا مرکز بن چکی ہے۔