0
Wednesday 31 Jul 2024 23:54

ہم جعلی اسرائیلی رژیم کو فیصلہ کن و فوری جواب دینے سے ہرگز نہیں ہچکچاتے، ایران

ہم جعلی اسرائیلی رژیم کو فیصلہ کن و فوری جواب دینے سے ہرگز نہیں ہچکچاتے، ایران
اسلام ٹائمز۔ اقوام متحدہ میں ایرانی سفیر و مستقل نمائندے امیر سعید ایروانی نے آج غاصب صیہونی رژیم کی جانب سے انجام پانے والی سربراہ سیاسی بیورو حماس اسمعیل ھنیہ کی ٹارگٹ کلنگ پر مبنی دہشتگردانہ کارروائی کی شدید مذمت کرتے ہوئے اپنے گہرے غم و غصے کا اظہار کیا ہے۔

اس حوالے سے امیر سعید ایروانی کی جانب سے سلامتی کونسل کے سربراہ اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے نام لکھے گئے خط میں تاکید کی گئی ہے کہ 31 جولائی 2024ء کی صبح غیرقانونی اسرائیلی رژیم نے اسمعیل ہنیہ کی رہائشگاہ پر ایک بزدلانہ دہشتگردانہ حملہ کیا جس کے نتیجے میں اسمعیل ہنیہ اور ان کا محافظ شہید ہو گئے جبکہ یہ مجرمانہ حملہ تہران میں انجام پایا ہے کہ جہاں اسمعیل ہنیہ کو نومنتخب ایرانی صدر مسعود پزشکیان کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے لئے ایرانی حکومت کی جانب سے سرکاری مہمان کے طور پر مدعو کیا گیا تھا۔

اقوام متحدہ میں ایرانی سفیر نے لکھا کہ اعلی سطح کے سرکاری مہمان کو نشانہ بنانے پر مبنی اس طرح کا گھناؤنا جرم، اسلامی جمہوریہ ایران کی خودمختاری و جغرافیائی سالمیت کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی قانون کے بنیادی اصولوں و معیارات بالخصوص اقوام متحدہ کے منشور میں مندرج اصولوں بشمول آرٹیکل 2 (4) کہ جو کسی بھی حکومت کی جغرافیائی سالمیت یا سیاسی آزادی کے خلاف طاقت کے استعمال سے منع کرتا ہے، کی بھی صریح خلاف ورزی ہے۔ 

اس خط میں کہا گیا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران اسمعیل ہنیہ کے قتل پر مبنی غاصب صیہونی رژیم کے اس جارحانہ اقدام کی شدید مذمت کرتا ہے جو گزشتہ کئی دہائیوں سے دوران دیگر ممالک میں فلسطینی مزاحمتی رہنماؤں کی ٹارگٹ کلنگ کے تسلسل میں انجام پائی اور غاصب صیہونی رژیم کی جانب سے جاری مظلوم فلسطینیوں کی نسل کشی کے منصوبے کا ایک حصہ تھی۔

امیر سعید ایروانی نے لکھا کہ اس گھناؤنے جرم سے چند گھنٹے قبل ہی جعلی اسرائیلی رژیم نے بیروت کے جنوب میں عام شہریوں اور سول انفراسٹرکچر کے خلاف بزدلانہ دہشتگردانہ حملے بھی کئے تھے جیسا کہ اس جابرانہ رژیم کا سفاک رہنما و بدنام زمانہ وزیر اعظم کہ جس کے لئے بین الاقوامی فوجداری عدالت (ICC) نے بھی جنگی جرائم کے الزام میں گرفتاری کے وارنٹ جاری کر رکھے ہیں، بھی تمام سرخ لکیروں کو عبور اور بین الاقوامی قانون کے ان بنیادی اصولوں و معیارات کہ جن پر اقوام متحدہ کا نظام قائم ہے، کو بھی یکسر نظر انداز کر چکا ہے۔ انہوں نے لکھا کہ غاصب صیہونیوں کے جرائم خطے بھر میں امن و استحکام کے خاتمے پر مبنی ان کے گھناؤنے عزائم اور پورے خطے میں تنازعات کو بڑھانے و جنگ پھیلانے کے ارادے کی نشاندہی کرتے ہیں۔

اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ اس گھناؤنے جرم میں غاصب اسرائیلی رژیم کے اسٹریٹجک اتحادی و اندھے حامی کی حیثیت سے امریکہ کے کردار و ذمہ داری کو بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا امیر سعید ایروانی نے لکھا کہ یہ کارروائی امریکہ کی اجازت و انٹیلیجنس سپورٹ کے بغیر ممکن ہی نہیں۔ اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ غاصب اسرائیلی رژیم کی مسلسل جارحیت سے خطے بھر میں امن و استحکام کو خطرہ لاحق ہے، انہوں نے لکھا کہ عالمی برادری بالخصوص اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل ان گھناؤنے جرائم سے ہرگز لاتعلق نہیں رہ سکتی لہذا ان جارحیتوں سے نمٹنے اور مجرموں کا احتساب کرنے کے لئے فیصلہ کن اقدامات اٹھانے ہوں گے۔

اقوام متحدہ میں ایرانی سفیر و مستقل نمائندے نے غاصب صیہونی رژیم کے گھناؤنے جرائم پر سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس بلانے کا مطالبہ کرتے ہوئے لکھا کہ علاقائی امن و سلامتی پر غیرقانونی اسرائیلی رژیم کے گھناؤنے جرائم کے سنگین نتائج کو مدنظر رکھتے ہوئے، ایران سلامتی کونسل سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ ایرانی خودمختاری و جغرافیائی سالمیت کے ساتھ ساتھ لبنان و شام کی خودمختاری و جغرافیائی سالمیت کے خلاف بھی غاصب اسرائیلی رژیم کے جارحانہ و دہشتگردانہ حملوں کی نہ صرف مذمت کرے بلکہ ایران و خطے بھر میں اسرائیلی دہشتگردانہ حملوں سے نمٹنے اور انہیں روکنے کے لئے ایک ہنگامی اجلاس بلائے اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزیوں پر مبنی ایسے اقدامات کی جوابدہی کو یقینی بنانے کے لئے پابندیاں عائد کرنے اور مزید جارحیت کو روکنے کے لئے فوری عملی اقدامات اٹھاتے ہوئے اس جعلی رژیم کو جارحیت روکنے مجبور کرے اور ممالک کی خودمختاری کے احترام اور ان کے شہریوں کی جانوں کے تحفظ پر مبنی اپنی عالمی ذمہ داریوں کو مکمل طور پر نبھائے!

انہوں نے لکھا کہ ہم سلامتی کونسل سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ خطے بھر میں جعلی اسرائیلی رژیم کے ان جارحانہ اقدامات و تباہ کن سرگرمیوں کہ جو بین الاقوامی امن و سلامتی کے لئے حقیقی خطرہ ہیں، کے جواب میں فوری و فیصلہ کن کارروائی کرے کیونکہ سلامتی کونسل کی ساکھ و اخلاقی اتھارٹی؛ بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے اہداف و اصولوں کو برقرار رکھنے کی اس کی صلاحیت پر ہی منحصر ہے۔

غیرقانونی و سفاک صیہونی رژیم کے دہشتگردانہ جارحانہ اقدامات پر فیصلہ کن مناسب جواب کے اسلامی جمہوریہ ایران کے حق پر زور دیتے ہوئے امیر سعید ایروانی نے تاکید کہ یہ دہشتگرد رژیم اور اس کے مذموم حامی ہی ان انسانیت سوز اقدامات کے ذمہ دار ہیں، اور لکھا کہ اسلامی جمہوریہ ایران، اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 51 کے مطابق، جائز دفاع کے اپنے فطری حق کو استعمال کرتے ہوئے، فیصلہ کن و فوری جواب دینے سے ہرگز نہیں ہچکچائے گا۔

اپنے خط کے آخر میں انہوں نے لکھا کہ اسلامی جمہوریہ ایران بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے اہداف و اصولوں کی حمایت کے اپنے عزم کا اعادہ کرتا ہے اور ہم سمجھتے ہیں کہ ان اصولوں کا احترام کر کے ہی خطے میں امن و استحکام حاصل کیا جاسکتا ہے!!
خبر کا کوڈ : 1151208
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش