0
Thursday 1 Aug 2024 19:59

اقلیتی تعلیم کے بجٹ میں کمی مسلمانوں کو تعلیم سے دور کرنے کی سرکاری ذہنیت کا واضح ثبوت ہے، افضال انصاری

اقلیتی تعلیم کے بجٹ میں کمی مسلمانوں کو تعلیم سے دور کرنے کی سرکاری ذہنیت کا واضح ثبوت ہے، افضال انصاری
اسلام ٹائمز۔ غازی پور سے سماج وادی پارٹی کے ممبر آف پارلیمنٹ افضال انصاری نے جمعرات کو وزارت تعلیم کے گرانٹ کے مطالبات پر بحث کے دوران حکومت کو سخت گھیر لیا۔ افضال انصاری نے ایس سی، ایس ٹی اور اوبی سی کے ساتھ ساتھ اقلیتوں کے بجٹ میں کٹوتیوں پر سوالات اٹھائے۔ انہوں نے پارلیمنٹ میں اپنے خطاب کے دوران ڈاکٹر رام منوہر لوہیا کا حوالہ دیا اور کہا کہ غریب ہو یا امیر، سب کو یکساں تعلیم ملنی چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ جہاں ایس سی، ایس ٹی اور او بی سی کے لئے بجٹ میں اضافہ کرنے کی ضرورت تھی، وہیں ان کے لئے رکھے گئے بجٹ میں بہت زیادہ کٹوتی کی گئی ہے۔ افضال انصاری نے کہا کہ ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر فاؤنڈیشن کا بجٹ پہلے ہی کم تھا، جو بجٹ 40 کروڑ روپے تھا، اب اسے کم کر کے 30 کروڑ روپے کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے ذہنیت ظاہر ہوتی ہے، اقلیتی تعلیم کے بجٹ میں بھی اس وقت کٹوتی کی گئی جب اس میں بڑے پیمانے پر اضافے کی ضرورت تھی۔

افضال انصاری نے کہا کہ مفت کوچنگ کے ذریعہ ایس سی-ایس ٹی اور او بی سی کی مدد کے لئے دیا گیا بجٹ پہلے ہی کم تھا۔ اب اسے 47 کروڑ روپے سے کم کر کے 35 کروڑ روپے کردیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے اعلیٰ سطح کی تعلیم کے میدان میں ایس سی-ایس ٹی کے لئے 111 کروڑ روپے کا انتظام تھا، اس میں بھی بڑی کٹوتی کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج دنیا تعلیم اور ٹیکنالوجی کے ذریعے ترقی کی معراج پر پہنچ رہی ہے۔ افضال انصاری نے کہا کہ ایس سی-ایس ٹی، او بی سی اور اقلیتوں کی تعلیم کے لئے بجٹ میں اضافہ کیا جانا چاہیئے لیکن اسے بڑے پیمانے پر کم کر دیا گیا، یہ خراب ذہنیت کا ثبوت ہے۔ انہوں نے دوہرے نظام تعلیم کے نفاذ کی بات کرتے ہوئے مزید کہا کہ ایک طرف تعلیم ہے جو دیہات میں رہنے والے غریبوں کو سرکاری سکولوں کے ذریعے فراہم کی جاتی ہے۔
خبر کا کوڈ : 1151362
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش