اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے قائم مقام وزیر خارجہ "علی باقری" اور عمان کے وزیر خارجہ "بدر بن حمد البوسعیدی" کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ ہوا۔ جس میں ایران کی خود مختاری، صیہونی رژیم کے ہاتھوں حماس کے پولیٹیکل بیورو چیف "اسماعیل هنیه" کی شہادت اور اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والی صورت حال کا جائزہ لیا گیا۔ اس موقع پر علی باقری نے نئے ایرانی صدر کی تقریب حلف برداری میں عمان کے وفد کی موجودگی کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ صیہونی رژیم نے ہماری ریڈ لائن عبور کی اور دہشت گردانہ کارروائی میں اسماعیل ھنیہ کو شہید کر کے ایران کی سلامتی و خود مختاری کو چیلنج کیا ہے جس سے علاقائی امن و استحکام کو خطرات لاحق ہو گئے ہیں لہٰذا ایران اپنے قانونی حق کو استعمال کرتے ہوئے اسرائیل کو ضرور سبق سکھائے گا۔ علی باقری نے مزید کہا کہ اسی قانونی فریم ورک کے تحت اسلامی جمہوریہ ایران اپنی خود مختاری کی خلاف ورزی اور اس واضح دہشت گردی پر OIC کے وزرائے خارجہ کا ہنگامی اجلاس بلانے کا مطالبہ کرتا ہے۔
دوسری جانب عمان کے وزیر خارجہ "بدر بن حمد البوسعیدی" نے اسرائیل کے ہاتھوں ایران کی خودمختاری کی پامالی اور اسماعیل ھنیہ کی ٹارگٹ کلنگ کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ اسماعیل هنیه خطے میں قبضے اور جارحیت کے خلاف مقاومت کا سہرا تھے۔ انہوں نے غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی روکنے کی بھرپور کوشش کی۔ بدر بن حمد البوسعیدی نے کہا کہ غاصبانہ صیہونی قبضے کا خاتمہ ہونا چاہئے اور اس سنگین جرم کے ذمہ داروں کو قرار واقعی سزاء ملنی چاہئے۔ علی باقری کے ساتھ اپنی گفتگو کے اختتام پر عمانی وزیر خارجہ نے کہا کہ عمان OIC کے وزرائے خارجہ کے اجلاس کی تجویز کا خیر مقدم کرتا ہے۔ انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ یہ اجلاس جلد ہی منعقد ہو گا۔