اسلام ٹائمز۔ "پُرسکون رہیں"، "برداشت کا مظاہرہ کریں"، "اشتعال انگیزی سے اجتناب کریں"۔ یہ وہ الفاظ ہیں جو یورپی ممالک نے حماس کے پولیٹیل بیورو چیف "اسماعیل ھنیہ" کی ٹارگٹ کلنگ کے بعد استعمال کئے۔ یورپی یونین کے ترجمان "پیٹر اسٹینو" نے اس مذموم حرکت کے بارے میں کہا کہ ہم تمام فریقین سے تحمل کا مظاہرہ کرنے اور اشتعال انگیزی سے اجتناب کرنے کی درخواست کرتے ہیں۔ جرمنی کی وزارت خارجہ کے ترجمان "سباسٹین فشر" نے کہا کہ ہمیں اس وقت شدید صبر کا مظاہرہ کرنا چاہئے اور ہمیں ہر وہ اقدام اٹھانا چاہئے جس سے کشیدگی کا خاتمہ ہوتا ہو۔ برطانیہ اور سوئٹزرلینڈ کی نصیحت بھی یہی تھی کہ کشیدگی سے پرہیز کیا جائے۔ واضح رہے کہ حماس کے پولیٹیکل بیورو چیف "اسماعیل ھنیہ" سرکاری مہمان کی حیثیت سے ایران کے نو منتخب صدر ڈاکٹر "مسعود پزشکیان" کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے لئے تہران آئے تھے، جہاں انہیں اُن کے محافظ کے ہمراہ اسرائیل نے شہید کر دیا۔
اسرائیل کی اس مکروہ حرکت پر دنیا کے متعدد ممالک کی جانب سے بھرپور مذمت کی گئی مگر یورپی ممالک کی جانب سے "تحمل کا مظاہرہ" اور "پرسکون رہئے" جیسے رٹے رٹائے جملوں کی گردان سنائی گئی۔ تاہم 10 ماہ سے غزہ میں صیہونی رژیم کے ہاتھوں فلسطینیوں کی نسل کشی پر مغرب کی خاموشی و بے اعتنائی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں جب کہ دمشق میں ایرانی سفارت خانے پر صیہونی رژیم کے حملے پر تحمل کے مظاہرے کی نصیحت ابھی تک لوگوں کے ذہنوں میں باقی ہے۔ اس دوران دنیا نے سابق امریکی صدر "ڈونلڈ ٹرامپ" پر ناکام قاتلانہ حملے پر ان رہنماوں کا ردعمل بھی دیکھا۔ سابق امریکی صدر پر قاتلانہ حملے پر یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ "جوزپ بورل" نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرامپ پر حملے کی خبر میرے لئے حیران کن تھی جس کی میں شدید مذمت کرتا ہوں۔