اسلام ٹائمز۔ سابق وفاقی وزیر تعلیم، اسلامک ڈیموکریٹک فرنٹ کے چیئرمین سید منیر حسین گیلانی نے حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ کی شہادت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ تحریک آزادی فلسطین میں شہیدوں کا خون 1948 سے بہایا جا رہا ہے، جو اپنی سرزمین کو آزاد کروانے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔ ان شاءاللہ فلسطینیوں کی جدوجہد آزادی کامیاب ہوگی۔ اسماعیل ہنیہ اس دنیا سے جا چکے ہیں۔ ہر کسی نے اس دنیا سے چلے جانا ہے، لیکن جس بہادری سے شہید رہنما نے حماس کی قیادت کی وہ بہادری تاریخ میں یاد رکھی جائے گی، ان کا خون ضرور رنگ لائے گا۔ اور فلسطین کی آزادی کا باعث بنے گا۔ لاہور میں تعزیتی اجلاس سے خطاب میں منیر گیلانی نے کہا کہ تحریک آزادی فلسطین کو اسماعیل ہنیہ کی شہادت سے کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ شہید شیخ یاسین کی شہادت سے لیکر اب تک حماس نے شہادتیں پیش کرکے ثابت کیا ہے کہ ایک سربراہ کو اسرائیل اپنے راستے سے ہٹاتا ہے تو دوسرا اس سے زیادہ منظم طریقے سے سامنے آ جاتا ہے اور مزاحمتی تحریک جاری رہتی ہے، اس میں کوئی فرق نہیں پڑتا چونکہ ان کی وفاداری شخصیت سے نہیں مشن سے ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسماعیل ہنیہ ایک مجاہد تھے، جنہوں نے اپنا پورا خاندان آزادی کیلئے قربان کر دیا۔ وہ ایسے لیڈر نہیں تھے کہ لوگوں کو قربانی کیلئے اُکساتے رہیں اور اپنے بچے بچاتے رہے ہوں، ایسا نہیں۔ انہوں نے اپنے بچے بھی اس راہ میں قربان کر دیئے اور پھر خود بھی قربان ہو گئے۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے نئے صدر کی تقریب حلف برداری میں اسماعیل ہنیہ کے سربراہ کی شرکت اس بات کا ثبوت ہے کہ ایران فلسطین میں حماس کو فلسطینیوں کا نمائندہ سمجھتا ہے اور آج تک مزاحمتی تحریک کے جتنے بھی عملی اقدامات ہوئے ہیں وہ ایران کی سپورٹ سے ہوئے ہیں۔ اس وقت حماس اسرائیل اور امریکہ کیلئے ایک خوفناک شکل اختیار کر چکی تھی۔ یقینی طور پر عسکری جدوجہد میں یہ امکانات موجود رہتے ہیں کہ انسان اپنی شہادت کیلئے تیار رہتا ہے، اسماعیل ہنیہ اپنی منزل شہادت پا گئے۔ ہم حماس کے کارکنوں، مجاہدین، شہید کے خاندان سے عظیم لیڈر کی شہادت پر اظہار تعزیت کرتے ہیں اور انہیں تسلیت پیش کرتے ہیں۔