اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ سندھ میں بدترین حکومت اور گورننس ہے، پیپلزپارٹی قبضہ گروپ، صوبہ میں سسٹم کے نام پر مذاق ہو رہا ہے، اسی سسٹم کو اب اٹھا کر اسلام آباد میں بٹھا دیا گیا۔ پیپلزپارٹی کبھی پارٹی تھی تو ہوگی، اب تو چند وڈیروں اور خاندانوں کا گروہ ہے جو اسٹیبلشمنٹ کے سب سے زیادہ قریب ہے، وصیت کی پرچی پر بننے والی، کامیاب ہوئے بغیر کراچی کی میئر شپ پر قابض اور فارم 47پر ایم کیو ایم سے دیہی اور شہری علاقوں میں سیٹوں کا بٹوارہ کرنے والی پارٹی کی کیا قانونی و سیاسی حیثیت ہو گی؟ ن لیگ، پی پی کے چندوڈیرے، جاگیردار، کرپٹ سرمایہ دار، بیوروکریسی اور ملٹری ڈکٹیٹر ملک پر مسلط، حالت یہ ہے کہ انہوں نے قوم کے بچوں کو تعلیم تک سے محروم کردیا، وقت آگیا ہے قابض مافیا سے قوم کی جان چھڑائی جائے۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے حیدرآباد میں لیڈر شپ کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
امیر جماعت نے کہا کہ دھرنا کے بعد معاہدہ پر عملدرآمد کے لیے مسلسل تحریک جاری ہے، راولپنڈی، لاہور، پشاور، ملتان میں جلسے کیے، بلوچستان کا دورہ کیا، کراچی گیا اور سندھ میں موجود ہوں، حکومت کو ہرحال میں عوام کو ریلیف دینا پڑے گا، اس وقت جماعت اسلامی کے علاوہ کوئی سیاسی پارٹی عوام کے حقوق کے لیے بات نہیں کررہی۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ سندھ میں کچے اور پکے کے ڈاکوں کا راج ہے۔ دیہی وشہری علاقوں میں وڈیرہ شاہی نے ظلم و ناانصافیوں کا بازار کرم رکھا ہے۔ بلاول بھٹو دنیا کو دکھانے کے لیے مندروں پر دیے جلاتے ہیں، ہندوبرادری کے تاجر اغوا ہوتے ہیں تو کوئی جواب نہیں آتا، اب سندھ کے قابضین بلوچستان بھی پہنچ گئے ہیں، صوبہ کے حالات پہلے ہی خراب ہیں، لاپتہ افراد کے وارثین رو رہے ہیں، ان کی آہیں اور سسکیاں کوئی نہیں سن رہا، عوام بنیادی حقوق کے لیے ترس رہے ہیں، فکر ہے یہ بلوچستان کو مزید خراب کریں گے، ان حالات میں جماعت اسلامی نے عوام کا مقدمہ بھرپورطریقے سے لڑنے کافیصلہ کیا ہے۔