اسلام ٹائمز۔ شیعہ علماء کونسل پاکستان کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے امام علی بن موسی رضا علیہ السلام کے یوم شہادت (17 صفر المظفر 203ھ) پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ دین اسلام کی اساس اور بنیاد کو مستحکم کرنے اور اپنے جد امجد پیغمبر گرامی ۖ کی تعلیمات سے زمانے کو بہرہ مند کرنے کی خاطر اپنے والد گرامی کی حضرت امام موسیٰ کاظم کی شہادت کے بعد انتہائی مشکل اور نامساعد حالات میں منصب امامت کی ذمہ داریاں نبھائیں اور تمام میدانوں میں فریضہ انجام دیتے ہوئے پاکیزہ مشن کی تکمیل کے لئے کوشاں رہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اپنے دور امامت میں حکمرانوں کیلئے امام رضا علیہ السلام کے مقام و مرتبے اور عظمت کے پیش نظر اس کے سوا کوئی چارہ نہ تھا کہ وہ امامؑ کو امور مملکت میں شامل کرکے ان سے مشاورت و رہنمائی حاصل کریں، چنانچہ امت مسلمہ کے وسیع تر مفاد میں اس منصب کو قبول کرکے عالم اسلام اور انسانیت کی رہبری و ہدایت کی۔ مباحثہ کے میدان میں خاص طور پر اس دور کے بڑے بڑوں کو لاجواب کیا اسی طرح مختلف شعبوں میں دنیائے انسانیت کی خدمت کی راہیں متعین کیں۔
علامہ ساجد نقوی نے مزید کہا کہ امام رضا علیہ السلام کے علم و حکمت سے لبریز ارشادات سیاست و حکومت، سماجیات، اصلاح معاشرہ، انسانی و فلاح و ترقی کے میدان میں سنہری اقدامات اور خاص طور پر ادیان عالم پر دین حق کی برتری اور دیگر امور میں رہنماء اصول ہمیشہ کے لئے متلاشیان حق کے لئے مشعل راہ ہیں۔ علامہ سید ساجد علی نقوی نے یہ بات زور دے کر کہی کہ آئمہ اطہار علیھم السلام کی سیرت و کردار کو اپناکر دنیوی و اخروی نجات کا سامان فراہم کیا جاسکتا ہے اور امام رضا علیہ السلام کی حیات طیبہ کا مطالعہ کرکے ان کے اقوال و افعال کی پیروی کرتے ہوئے ہم اپنی زندگیوں کو دین اسلام کے سانچے میں ڈھال سکتے ہیں۔ زہر سے شہادت پانے والے امام ہشتم امام رضا علیہ السلام کا مزار مقدس مشہد میں آج بھی مرجع خلائق ہے۔