اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ٹربیونل نے وزارت داخلہ کی جانب سے جماعت اسلامی جموں و کشمیر کو غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ (یو اے پی اے) کے تحت غیر قانونی تنظیم قرار دینے کے حکم کو برقرار رکھا ہے۔ وزارت داخلہ نے جاریہ سال مارچ کو ایک نوٹیفکیشن جاری کرکے غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ٹریبونل تشکیل دیا تھا جس میں دہلی ہائی کورٹ کے جج شامل تھے، تاکہ یہ فیصلہ کیا جاسکے کہ آیا جماعت اسلامی، جموں و کشمیر بطور غیر قانونی تنظیم اعلان کرنے کے لئے کافی وجہ ہے یا نہیں۔ ٹربیونل نے تنظیم پر بھارتی حکومت کی پابندی کو برقرار رکھا اور پابندی کو اگلے پانچ سال تک بڑھا دیا۔
ٹربیونل نے بھارتی حکومت کے اس استدلال کو بھی برقرار رکھا کہ یہ تنظیم خطے میں علیحدگی پسند سرگرمیوں میں ملوث تھی اور اسے عسکریت پسندی سے متعلق نظریہ کے لئے مدد کی جاتی تھی۔ وزارتِ داخلہ نے 27 فروری 2024ء کو نوٹیفکیشن کے ذریعہ جماعت اسلامی جموں و کشمیر کو غیر قانونی تنظیم قرار دیا تھا جس کے بعد مودی حکومت نے دہلی ہائی کورٹ کے جج نوین چاولہ پر مشتمل غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ٹریبونل تشکیل دیا تھا تاکہ یہ فیصلہ کیا جا سکے کہ آیا جماعت اسلامی جموں و کشمیر کو غیر قانونی تنظیم قرار دینے کے لئے کافی وجوہات موجود ہیں یا نہیں۔ واضح رہے کہ جماعت اسلامی پر 28 فروری 2019ء کو پانچ سال کی مدت کے لئے پابندی عائد کی گئی تھی جس کے بعد اس میں توسیع دی گئی اور 28 فروری 2024ء کو مزید پانچ سال کے لئے پابندی کو بڑھا دیا گیا تھا۔