اسلام ٹائمز۔ بائیڈن نے ولودیمیر زلنسکی سے ٹیلیفون پر بات کرتے ہوئے باضابطہ طور پر یوکرین کے لیے نئے امریکی فوجی امدادی پیکج کی فراہمی کا اعلان کیا۔ فارس نیوز کے مطابق سی این بی سی نیوز کے مطابق، یوکرین کی یوم آزادی سے ایک دن قبل یہ اعلان کیا گیا کہ امریکہ کی جانب سے یوکرین کو ایک نیا فوجی امدادی پیکج بھیجا جائے گا۔ بائیڈن نے اس ٹیلیفونک گفتگو میں ایک بار پھر وائٹ ہاؤس کی یوکرین کے ساتھ غیر متزلزل حمایت کا اظہار کرتے ہوئے روس کے خلاف یوکرین کے مؤقف کی حمایت کی۔ اس سے قبل، امریکی وزیر دفاع لوئیڈ آسٹن نے بھی اپنے یوکرینی ہم منصب رستم عمروف کے ساتھ اس پیکج کے بارے میں گفتگو کی تھی، اور سوشل میڈیا پر اس کی مالیت 125 ملین ڈالر بتائی گئی تھی۔
وائٹ ہاؤس نے ایک بیان میں اس امدادی پیکج کے مواد کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس میں فضائی دفاعی میزائل، اینٹی ڈرون آلات، اینٹی ٹینک میزائل اور گولہ بارود شامل ہیں۔ اس ٹیلیفونک رابطے کے بعد، زلنسکی نے اپنے دفتر کی جانب سے ایک بیان جاری کیا، جس میں کہا گیا کہ یوکرین کو پیش کیے گئے پیکجز میں دی گئی ہتھیاروں کی اشد ضرورت ہے، خاص طور پر شہروں اور اہم بنیادی ڈھانچے کے تحفظ کے لیے مزید فضائی دفاعی نظامات کی فراہمی انتہائی ضروری ہے۔
بائیڈن کی جانب سے یوکرین کو نیا امریکی ہتھیاروں کا پیکج بھیجنے کا اقدام ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب واشنگٹن نے 2022 سے اس ملک کو 50 ارب ڈالر سے زیادہ کی فوجی امداد فراہم کی ہے۔ 6 اگست سے، یوکرین نے اپنے ہزاروں فوجی روس کے علاقے کورسک میں تعینات کر دیے ہیں۔ تب سے دونوں ممالک کے درمیان فوجی حملوں میں شدت آ گئی ہے۔ امریکہ نے جمعہ کے روز اپنے نئے امدادی پیکج کا اعلان کرتے ہوئے 400 اداروں اور افراد پر روس کے ساتھ جنگ میں یوکرین کے خلاف روسی مؤقف کی حمایت کرنے کے الزام میں پابندیاں عائد کیں۔
ان میں سے کچھ پابندیاں چینی کمپنیوں پر بھی لگائی گئی ہیں جن کے بارے میں امریکہ کا دعویٰ ہے کہ وہ روس کو مغربی پابندیوں سے بچانے میں مدد دینے کی کوشش کر رہی ہیں۔