اسلام ٹائمز۔ افغانستان میں اقوام متحدہ کے امدادی مشن یوناما (UNAMA) نے طالبانی حکام کی جانب سے اعلان کردہ نئے قوانین کے بارے وضاحت طلب کرتے ہوئے مذکورہ قوانین کو غیر قابل تحمل قرار دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق افغان امور کے لئے اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ اور یوناما کی سربراہ روزا اوتن بائیفا نے طالبان کی جانب سےاعلان کردہ امربالمعروف و نہی عن المنکر کے نئے قانون کو غیر آرامدہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ قانون ایک من مانا انتظامی ڈھانچہ تشکیل دیتا ہے۔ روزا اوتن بائیفا نے کہا کہ یہ قانون افغانستان کے مستقبل کے لئے تشویشناک ہے جس کے باعث محتسب افسران کو، عام لوگوں کو دھمکانے اور حراست میں لینے کے لئے لامحدود اختیارات ملتے ہیں۔ افغانستان میں یوناما کی سربراہ نے کہا کہ نئے قوانین خواتین کے حقوق کی خلاف ورزی بھی کرتے ہیں جیسا کہ نئے قوانین کے مطابق افغان خواتین کو گھر سے باہر بات چیت کا حق حاصل نہیں!
روزا اوتن بائیفا نے کہا کہ ان قوانین نے افغانستان کی مذہبی برادریوں کے تنوع کو بھی نظر انداز کر دیا ہے جیسا کہ نئے قوانین کے باعث صحافیوں اور میڈیا کے کاموں پر نئی محدودیتیں عائد ہوں گی درحالیکہ دہائیوں کی جنگ اور خوفناک انسانی بحران کا سامنا کرنے کے بعد افغان عوام دھمکیوں اور قید ہونے کے مستحق نہیں!! اپنے بیان کے آخر میں افغانستان میں اقوام متحدہ کی نمائندہ نے طالبان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان کو ایک آزاد ملک کے طور پر انسانی حقوق کی 7 اہم دستاویزات پر عملدرآمد کرنا چاہیئے، دریں اثنا، طالبان حکام اقوام متحدہ کی رپورٹوں کو غیر حقیقی قرار دیتے ہیں!