اسلام ٹائمز۔ حماس کے سیاسی دفتر کے سربراہ یحییٰ السنوار کے مشیر نے منگل کی رات کہا کہ امریکہ کی جانب سے مذاکرات کے حوالے سے کیے جانے والے دعوے جھوٹے ہیں اور عالم اسلام کو الاقصیٰ کو بچانا چاہیے۔ فارس نیوز کے مطابق الجزیرہ کو دیے گئے انٹرویو میں اس حماس عہدیدار نے وضاحت کی ہے کہ عرب اور اسلامی قوم کو، الاقصیٰ کو صہیونی حکومت کے چنگل سے نجات دلانے کے لیے مداخلت کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ الاقصیٰ کو ایسے لوگوں کی ضرورت ہے جو اسے بچائیں، نہ کہ ان کے ساتھ تعلقات معمول پر لائیں جو سب سے زیادہ انتہا پسند اور ظالم حکومت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمارا وفد قاہرہ میں ہونے والے پچھلے مذاکرات کے نتائج سننے کے لیے گیا تھا، جن میں ہم موجود نہیں تھے۔ قاہرہ کا موقف اور ہمارا موقف فیلادلفیا محور کے بارے میں ایک ہے۔ السنوار کے مشیر نے کہا کہ ہمارے وفد نے اس بات کی تصدیق کی کہ حماس اُس پر قائم ہے جو پہلے طے ہوا تھا، لیکن بنیامین نتانیاہو اور اس کی مذاکراتی ٹیم مسلسل رکاوٹیں کھڑی کرتی رہی، قاہرہ اجلاس نیتن یاہو اور ان کی مذاکراتی ٹیم کی عدم مطابقت کی وجہ سے کسی معاہدے پر نہیں پہنچ سکا۔
الجزیرہ کے مطابق، اس حماس عہدیدار نے کہا کہ امریکی حکومت کے بیانات حقیقت کے برعکس ہیں اور ان کا مقصد قابضین کی حمایت کرنا ہے۔ ہم فیلادلفیا محور، رفح کراسنگ اور غزہ کے کسی بھی مقام پر اسرائیل کی موجودگی کو قبول نہیں کرتے۔ انہوں نے مزید کہا کہ قابضین جو دعوے کرتے ہیں اسکی شرایط کے مطابق عمل نہیں کرتے اور ہم ایسے معاہدے کو قبول نہیں کریں گے جس کے بعد جنگ جاری رہے۔